ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
بھی اپنی خرچ کردے اور عمدہ سے عمدہ الفاظ رکھتا ہو تب بھی اتنا انکشاف آفتاب کا نہیں ہو سکتا جتنا ایک نظر آفتاب پر ڈالنے سے ہوسکتا ہے - آفتاب آمد دلیل آفتاب گرد لیلے بایدت زور و متاب عارف کی نسبت خود فلسفہ کا قول ہے کہ کسانیکہ من عند اللہ موید بنفوس قدسیہ باشند اوشان در ادراک حقائق محتاج بنظر وفکر نباشد حضرت حاجی صاحب فلسفی نہ تھے مگر آپ کے کلام کو فلسفی سمجھ بھی نہیں سکتے : - قطب العالم حضرت حاجی صاحب قدس سرہ فلسفہ داں نہ تھے - نہ درسیات کے بڑے متبحر عالم تھے لیکن ایک ایک جملہ جو زبان مبارک سے نکلتا تھا حقائق کا عطر ہوتا تھا - ( چنانچہ بعض جملے آگے آتے ہیں ) حضرت قدس سرہ کی ایک چھوٹی سی تحریر رسالہ و حدۃ الو جوداب موجود ہے کہ فلسفی سر پٹخ کر مر جاویں تو اس جیسی تحقیق کرنا تو درکنار اس کو سمجھ بھی نہیں سکیں گے - فلسفی از عقل باشد راز او زاں نباشد معرفت دمساز او حضور صلی اللہ وآلہ وسلم بھی فلسفی نہ تھے مگر حضور کے غلام فلسفہ کے منہ پر تھوکتے ہیں : - خود اعرف العارفین سید السادات حضرت خاتم الانبیاء علیہ افضل الصلوٰۃ والتحیات نہ فلسفی تھے نہ عالم بلکہ حضورامی تھے مگر حضور کے فلسفوں کے اغلاط رائے العین دکھلا دیئے - یتیمے کہ نا کردہ قرآن درست کتب خانہ چند ملت بشست حضور کے غلاموں کے غلام اور اطفال مکتب فلسفہ پر ہنستے ہیں کہ خدائے تعالیٰ کے تصرفات کو عقل عاشر کے تصرفات سے کم مانتا ہے - عقل عاشر الواحد لا یصدر عنہ الاا لواحد کی زنجیر کو توڑنے کی طاقت رکھتی ہے ار نعوذ باللہ خدائے عظیم نہیں رکھتا جو فلسفہ کی غلطیاں پکڑتے ہیں وہ فلسفہ کو مشکل کیا سمجھیں گے مثنوی معنوی میں ہے بحث عقلی گردر و مرجاں بود آں دگر باشد کہ بحث بود بحث جاں اندر مقام دیگر است بادۃ جاں را قوامے دیگر است بحث عقل و حس اثر داں یا سبب بحث جانے یا عجب یا بوالعجب صنوء جاں آمد نماند اے مستضی لازم و ملزوم نافی مقتضی