ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ایک مثال میں ایک وسوسہ کو رفع کرتے ہیں - سب جانتے ہیں کہ طب بھی منجملہ ضروریات انسانی کے ہے - صحت و مرض سب کے ساتھ لگا ہوا ہے - اس واسطے ضرور ہے کہ طب سے بھی واقفیت ہو اور آدمی اس کا کار بند ہو - طب پر عمل کے چار درجے ہیں - ایک ان باتوں سے بچنا جو موجب تلف وہلاک جسم ہیں جیسے سنکھیا تیزاب وغیرہ دوسرے ان باتوں سے بچنا جو موجب ہلاک نہ سہی مگر موجب ضعف بدن ہیں کہ اس ضعف کا انجام بھی ہلاک ہے - تنیسرے ان باتوں سے بچنا جو اس وقت کسی طرح مضر نہ ہوں مگر مفضی الی المضرۃ ہوں مثلا افیون بقدر ضرورت سے بھی بچنا - اس خیال سے کہ اس عادت ہو جاتی ہے - اور مقدار سے زائد تک جرور پہنچ جاتی ہے - چوتھے طب سے وہ فوائد حاصل کرنا جو ضروری نہیں مثلا قوت شباب بحال رکھنا - رنگ و روپ میں فرق نہ آنے پائے - عمدہ عمدہ ادویات کا انتظام رکھنا - غذائیں حسب قاعدہ طب مزہ دار اور مقوی اور نفیس کھانا وغیرہ وغیرہ اگر غور سے دیکھا جاوے تو ہر درجہ اپنے پہلے درجہ کی بہ نسبت مشکل اور تنگ ہے - حتیٰ کہ چوتھا درجہ تو ایسا تنگ ہے کہ دنیا میں کچھ ہی افراد ایسے نکل سکتے ہیں جو اس پر عمل کرسکتے - وہ افراد والیان ملک ہیں سوائے انکے کون سکتا ہے کہ قابل قابل دو چار طبیب پاس رہیں آسائش کے تمام سامان حسب دل خواہ مہیا ہوں - ادویات تازہ بتازہ موجود ہوں - لاگت کی پروا نہ ہو - بعض دوائیں مہینوں میں اور برسوں میں تیار ہوتی ہیں اور ذرا سی بے احتیاطی سے غارت ہوجاتی ہیں - اس کے انتظام کے لئے حکومت اور خرچ اور سلیقہ کی ضرورت ہے باوجود اس تنگی کے لوگوں کے خیالات طب کی طرف کیا ہیں اور برتاؤ کیا ہے - خیالات تو یہ ہیں کہ ہر شخص کہتا ہے کہ طب بھی کیسا پاکیزہ علم ہے کیسے کیسے فوائد اس سے حاصل ہوتے ہیں - کیا کرشمے اس سے پیدا ہوئے ہیں جوانی جیسی چیز اس سے قائم رہتی ہے یہاں تک کہ بعضوں کو یہ خبط ہوا ہے کہ طب تو مذہب کا جزو ہونا چاہئے اور کتاب آسمانی میں اس اس کا اترنا ضروری تھا اور برتاؤ یہ ہے کہ ہر وہ شخص بھی جو استطاعت نیچے کے درجے کی رکھتا ہے اور بوجہ اوپر کے درجہ کا فائدہ نہیں اٹھا سکتا نظر اوپر ہی کے درجہ پر رکھتا ہے حتیٰ کہ اگر کل فوائد اوپر کے درجہ کے نہ سہی ایک پر بھی قابو پاجاوے تو چوکتا نہیں - اگر ایک فقیر محتیاج کو جو پہلے درجہ کے قابل ہے کسی والی ملک کے کھانے کے مقوی دوا مل جاوے تو ہوس میں آکر کھا ہی لے گا - یہ بھی نہیں سوچے گا گا کہ اس