ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کہ کام کی جنس وقدر و پہلے بیان کردی جائے - اجرت بھی طے ہو جائے معاملہ سے زائد ذرہ برابر کام نہ لیا جاوے - کام کرنے والی کی تحقیر نہ کی جاوے کیونکہ معاملہ کام پر پوا ہے آبرو پر نہیں ہوا - کام کرنے والا آپنے آپ کو اس سے اعلیٰ و ارفع نہ سمجھے کیونکہ یہ بلا وجہ تکبر ہے جیسا کہ مزدور پیسہ لینے میں تمہارا مھتاج ہے - ایسے ہی تم حاجت رفع ہونے میں اس کے محتاج ہو پھر علو کیسا - حدیث میں یہاں تک آیا ہے - مطل الغنی ظلم یعنی باوجود پیسہ پاس ہونے کے مزدوری دینے میں دیر کرنا ظلم ہے - اجیر و مستاجر کو شرعی تعلیم بہترین تعلیم ہے - ازروئے انصاف اجیر اور مساجر دونوں برابر ہیں اس موقعہ پر قانون شرعی کی کوبی یہ ہے کہ مستاجر کو حکم دیا ہے کہ کام میں نرمی کرو - کام کرنے والے کے کام کی قدر کرو - حدیث میں ہے تخلقوا باخلاق اللہ یعنی اخلاق خداوندی اختیار کرو اور اخلاق خداوندی ان آیتوں میں بیان ہوئے ہیں - ان اللہ شاکرا علہیم ( حق تعالیٰ شاکر اور علیم ہیں ) لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا ( حق تعالیٰ کس کو تکلیف مالا یطاق نہیں دیتے ) اللہ یضاعف لمن یشاء اللہ واسع علہیم ( اور حق تعالیٰ مزدوری بڑھا کر دیتے ہیں جس کو چاہیں اور اللہ تعالیٰ سمائی واہے اور علہیم ہیں ) ان تک حسنۃ یضاعف عفھا ویؤت من ل دنہ اجرا عظیما ( اگر ہوتی ہے نیکی تو دو چند سہ چند کر دیتے ہیں اور اپنی طرف سے اجر بڑھادیتے ہیں اور اجیر کو یہ تعلیم فرمایا ہے ) ویل للمطففین الذین اذا اکتالو علی الناس یستوفون واذا کالو اھم او وزنو ھم یخسرون ترجمہ خرابی ہے ان لوگوں کے لئے کہ جب دوسروں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو پوری لیتے ہیں اور جب دوسروں کو دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں - آیت بیع وشرا کے متعلق ہے لیکن باشتراک علت یعنی تنقیص حق غیر جملہ عقدوں کو شامل ہے - شریعت نے قانونی حقوق مقرر کرنے کے ساتھ فریقین کو دوسرے کا حق زیادہ ادا کرنے کی تعلیم فرمائی ہے اس کو اس کی طرف جھکایا اور اس کو اس کی طرف - یہ تدبیر معاملہ کی صفائی رکھنے کے ساتھ اتحاد قائم رکھنے کے لئے نہایت موثر اور صیحح تدبیر ہے -