ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
واسطے اظہار کرامت و قرب و مقبولیت اس ولی کے - سو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی جب کوئی حد نہیں پھر کرامت محدود کیسے ہوسکتی ہے - رہا یہ شبہ کہ معجزہ کے ساتھ مساوات لازم آنے کا احتمال ہے اس کا جواب یہ ہے کہ جب صاحب کرامت خود کہتا ہے کہ میں نبی کا غلام ہوں تو جو کچھ اس سے ظاہر ہوا ہے یہ تبعیت اس نبی کے ہے - استقلا لا نہیں جو اس شبہ کی گنجائز ہو البتہ جس خرق و عادت کی نسبت نبی کا ارشاد ہو کہ اس کا صدور مطلقا محال ہے وہ بطور کرامت کے سرزد نہیں ہوسکتے جیسے قرآن مجید کا مثل لانا - مسئلہ پنجم : اور جاننا چاہئے کہ بزرگوں نے فرمایا ہے کہ اپنی کرامت کا اخفا واجب ہے مگر جہاں اظہار کی ضرورت ہو یا غیب سے اذن یو یا حالت اس قدر غالب ہو کہ اس میں قصد و اختیار باقی نہ رہے یا کسی طالب حق مرید کے یقین کا قوی کرنا مقصود غلبہ عبودیت جائز ہے - مسئلہ ششم : اور جاننا چاہئے کہ بعض اولیائے کاملین کا مقام غلبہ عبودیت و رضا کا ہوتا ہے اس لئے کسی شے میں وہ تصرف نہیں کرتے اس جوہ سے ان کی مرامتیں نہیں معلوم ہوتیں اور بعضوں کو قوت تصرف ہی عنایت نہیں ہوتی تسلیم و تفویض ہی ان کی کرامت ہوتی ہے - اس سے معلوم ہوا کہ ولایت کے لئے کرامت کا وجود باظہور ضروری نہیں - مسئلہ ہفتم : اور جاننا چاہئے کہ بعض اولیائ اللہ سے بعد انتقال کے بھی تصرفات و خوارق سرزد ہوتے ہیں اور یہ امر معنی حد تواتر تک پہنچ گیا ہے - مسئلہ ہشتم : اور جاننا چاہئے کہ کرامت کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ اسباب طبیعہ سے وہ اثر پیدا نہ ہوا ہو خواہ وہ اسباب جلی ہوں یا خفی - اس مقام پر لوگوں کو دو غلطیاں واقع ہوتی ہیں بعض تو مطلق عجیب امور کرامت سمجھتے ہیں اور عامل کے معتقد کمال بن جاتے ہیں - آج کل اس قسم کے بہت قصے واقع ہو رہے ہیں مسمر یزم فریمین حاضرات ہمزاز کا عمل ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عملیات و نقوز ؛ طلسمانت و شعبدات ؛ تاثیر عجلبہ ادویات سے چشم بندی و غیرہا کہ اس میں بعض کے آثار تو محض خیالی ہیں اور بعض کے واقعی بھی ہو ں تو اسباب طبیعہ خفیہ سے مربوط