ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
دیئے اور یہ بھی کہا کہ آئندہ کے لئے انتظام کردیا ہے کہ جب آپ تشریف لاویں یہ روپیہ ملا کرے گا - میں نے بایں خیال کہ واپس کرنے میں ریاست کی توہین ہوگی وہ روپیہ لے لیا - کہا گیا کہ رسید لکھنی پڑے گی میں رسید بھی لکھ دی - بعد ازاں تنائی کے وقت ایک صاحب کے ہاں جو وہاں سپرنٹنڈنٹ پولیس تھے وہ روپیہ مولوی صاحب کے پاس واپس بھیجا نہایت شرمندہ ہوئے اور لے لینے کے واسطے اصرار کیا مگر میں نے نہ مانا - فرمایا پھر جناب نے اسی وقت کیوں نہ واپس کردیا تھا میں نے کہا اس کو میں ریاست کے لئے باعث توہین سمجھا - فرمایا تو آپ کی توہین ہوئی اور یہ رسم کسی طرح گوارا نہیں کرسکتے - میں نے کہا میری توہین تو جو کچھ ہوتا تھی ہوچکی - ریاست کی توہین تو نہ ہوئی - اور میری توہین کیا ہے توہین اس کی ہو جوشاندار آدمی ہو - ازالہ شان کا نام تو ہین ہے جب شان ہی نہیں تو ازلہ کس چیز کا ہوگا - اس وقت نہیں کیا اب واپس لے لجئے - میں اس کو اپنے واسطے جائز نہیں سمجھتا ریاست کا خزانہ بیت المال ہے اس میں مساکین کا حق ہے - یا قریب کے علماء کا جو یہاں کے لوگوں کو نفع پہنچاسکتے ہوں ( اگرچہ بعض علماء کا یہ بھی قول ہے کہ ہر عالم کا حق ہر بیت المال میں ہے قریب ہو یا بعید ) میں صاحب نصاب ہوں مجھ کو یہ مال پسند نہیں ( حضرت والا فرماتے ہیں مجھے دوسرے اہل علم کے ضرر کا بھی خیال رہتا ہے - جہاں تک ممکن ہو ان کا نقصان نہیں پسند کرتا ہوں اگر کوئی منکر ہی طریقہ ہو تو پھر کسی کی بھی رعایت کرنے کا موقعہ نہیں ) اس واسطے یہ لفظ کہ یا قریب کے علماء کا بڑھادیا تاکہ ایسا نہ ہو کہ ریاست سے علماء کی خدمت ہی موقوف ہوجاوے - مولوی رحیم بخش صاحب نے فرمایا اب تو اس رقم کو لے ہی لیجئے - خزانہ میں اندراج ہوگیا ب واپس کرنے میں بہت کام بڑھیگا - میں نے کہا خزانہ میں میرے نام لکھا رہنے دیجئے اور خفیہ طور پر مستحقین کو دے دیجئے - فرمایا میں آپ کی بدنامی نہیں چاہتا کہ آپ روپیہ نہ لیں اور سب کو معلوم ہو کہ لے لیا - خود خزانہ میں گئے اور رسید وغیرہ سب کٹوادیں اور جو قاعدہ تھا اس کے موافق اندرا جات کرادے - 26 شوال 1332 ھ روز جمعہ وقت چاشت در صحن نشست گاہ مجمع مختصر