ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کہ جس بات کو کہا جاتا ہے اس کی رسید نہیں آتی - یہ خواب سنتے ہی بیسا ختہ میرے ذہن میں آیا کہ یہ پہلے خواب کی طرف اشارہ ہے - عرض اعمال حضوری صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ثابت ہے اور اس پہلے خواب میں بھی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی وہ حکم فرمایا تھا بوجہ تعلقات خاص حضور صلی للہ علیہ وآلہ وسلم مولانا فتح محمد صاحب کی صورت مثالی میں نظر آئے اور معنی اس صورت کے یہ تھے کہ فتح و فیض محمدی امر امامت فرمانے کے بعد عرض اعمال میں چونکہ امامت میری پیش نہیں ہوئی یہ معنی ہیں رسید نہ آںے کے یعنی ایک بات کا امر کیا گیا مگر تعمیل کی اطلاع نہیں آئی میں حیران ہوا کہ امامت کیسے اختیار کروں - خود کیسے درخواست کروں بالآخر یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ اگر منجانب اللہ یہ امر ہے تو اس کی صورت غیب سے پیدا ہو گی - چنانچہ بہت ہی تھوڑے زمانہ میں یہ بات پیش آئی کہ ایک اور حافظ صاحب اور امام سابق میں امامت پر تکرار ہوا ور یہاں تک نوبت پہیچی کہ جو پہلے گیا زبردستی امام بن گیا یہ تکرار بہت بڑھنے لگا - حتی کہ چند دانشمندوں نے یہ کہا اور خود دونوں امام بھی راضی ہوگئے کہ لڑنا تو ان باتوں پر ٹھیک نہیں نہ میں امامت کروں نہ تم اور مجھ سے امامت کی درخواست کی - میں نے چند شرائط پر قبول کرلیا اور جامع مسجد میں اعلان بھی کردیا کہ میں لوگوں کے اصرار سے امامت قبول کرتا ہوں - چند شرائط سے ایک یہ کہ وقت کی تعین میرے رائے پر ہوگی میں اس میں نہ کسی کا تابع ہوں گا نہ کسی کا انتظار کروں گا - دوسرے یہ کہ امامت کو میں کوئی فخر نہیں سمجھتا ہوں جس میں کسئ سے جھگڑا کروں یا اس میں میراث قائم کروں کہ میرے بعد کوئی میرا بیٹا یا کوئی خلیفہ امام ہو - میں آپ کے کہنے سے امام بن گیا ہوں اور جب آپ چھڑانا چاہیں گے میں امامت چھوڑ دوں گا - اس وقت بھی اگر کسی کو اس سے مخالفت ہو تو مجھے اس کی پچ نہیں بے تامل ظاہر فرماویں یا لکھ کر میرے پاس بھیج دیں اور آئندہ کے لئے بھی یہی عرض کرتا ہوں کہ جب آپ چاہیں مجھے الگ کردیں - ہاں اتنا ضرور ہے کہ ایک دو کے کہنے سے الگ نہ ہوں گا کیونکہ یہ تو لہو ولعب ہوجائے گا جب الگ کرنا ہو دس آدمی مجھ سے کہہ دیں فورا لگ ہوجاؤن گا اس میں اس بات کی بھی قید نہیں کہ وہ کہنے والے سر بر آدردہ لوگ ہوں ایک جو لا ہہ کو بھی یہ خیال پیدا ہو تو نو آدمیوں کو اور اپنا ہم خیال کر کے اور مجھ کو زبانی یا تحریری اطلاع کردے بس کافی ہے - تیسری یہ کہ اگر میں موجود نہ ہو تو آپ کسی