ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
وسوسہ جاگزیں ہوا جس سے ڈر کر مدت تک یہ تمنا ہی کہ کاش میں مجنوں ہوجاتا تو ان رنج و غم سے نجات ملتی اور یہ سمجھتا رہا کہ حالت صحو سے حات سکرا اچھی ہے لیکن پھر یہ سمجھ میں آیا کہ حقیقت حال اس کے خلاف ہے - حواس و عقل بڑی دولت ہیں ایک درویش کا مقولہ ہے کہ عقل وہ چیز ہے جس کے زائل کرنے والی چیز بعنی خمر کو خدا تعالیٰ نے حرام کیا ہے - ثابت ہوا کہ عقل کا صیحح رکھنا مطلوب اور مامور بہ ہے - انسان پر مختلف حالات طاری ہوتے ہیں اور طبائع بھی مختلف ہوتے ہیں بعض قوی اور بعضے ضعیف - مصائب کا خیال کر کے بعضے ان سے یکسوئی کو ترجیح دیتے ہیں اور بعضے ان میں رہ کر ثابت قدمی کو - حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کلام میں ہے یلیتنی کنت شجرا یعضد ( ترجمہ ) کاش میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ کر پھینک دیا جاتا ) اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ آپ کو حالت طفولیت میں مرفوع القلم مرجانا پسند ہے یا بڑے ہو کر تکلیف شرعی میں رہنا - فرمایا شق ثانی پسند ہے کیونکہ اس میں دولت عرفان تو حاصل ہوگی - یہ باتیں یاد کر کے وہ خیا درو کیا - معلوم ہوا کہ وہ صرف وسوسہ کا خوف تھا - دیکھئے انبیاء علہیم السلام بھولے نہیں ہوتے عقل ظاہر بھی اعلیٰ درجہ کی رکھتے ہیں تاریخ 15 سوال 13 32 ھ روز شنبہ فوائد و نتائج : دلی مادرزاد ہونا ممکن ہے - و آتیناہ الحکم صبیا ( ترجمہ ہم نے ان کو لڑلپن میں نبوت دی ) اس کی دلیل ہے جبکہ یحیی علیہ السلام کو بنوت قبل بلوغت عطاہوئی تو ولایت تو اس سے کم درجہ کی چیز ہے لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ کرامات کا کثرت سے ہونا شیخ یعنی پیر بنانے کو مستلزم نہیں شیخ بنانے کے قابل وہ شخص ہے جو تربیت کے طریقوں کو جانتا ہو بلکہ تجربہ کار اور خوب ماہر ہو - بھولے آدمی میں یہ بات کہاں ہوسکتی ہے - سی لئے انبیاء علیہم السلام بھولے نہیں ہوتے - حضرت والا فناء علمی کے بیان ( از رسالہ القاسم صفحہ 30 ربیع الثانی 1333 ھ ) میں فرماتے ہیں کوئی پھر ( یعنی استغراق کے بعد ) دوسروں کی تلمیل کے لئے علم بالا شیا کی طرف عود کرایا جاتا ہے -