ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کرنے لگے - حضرت سلطان جی نے فرمایا کہ اچھا اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھوا دیں تب تو پیچھا چھوڑگے - قاضی صاحب نے فرمایا کہ ہاں حضور سے پیچھوادو - اس کا ان کو یقین تھا کہ سلطان جی اس درجہ کے ہیں کہ حضور کی زیارت کرادیں گے - معتقد بھی تھے اور منکر پر نکیر بھی کرتے تھے - سلطان جی ان کی طرف متوجہ ہوئے اس تصرف سے ان پر ایک حالت غنودگی اور غیبت کی طاری ہوگئی - اس حالت میں ان کو منکشف ہوا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دربار میں رونق افروز ہیں - قاضی صاحب کو دیکھ کر فرمایا کہ فقیر کو کیں تنگ کرتے ہو - قاضی صاحب نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) مجھے اس وقت اپنی حالت کی حقیقت معلوم نہیں کہ میں ہوش میں بھی ہوں یا نہیں ؟ اور حضور کے جو ارشادات ثقہ راویوں کے واسطہ سے عالم بیداری میں ہم تک پہنچے ہیں وہ اس ارشاد پر مقم ہیں ان کو اس ارشاد کی وجہ سے چھوڑا نہیں جاسکتا - اس جواب پر حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا اس کے بعد قاضی صاحب کو افاقہ ہوا - حضرت سلطان جی نے فرمایا دیکھا ہم نے حضور سے پچھوا بھی دیا - قاضی صاحب نے فرمایا اور دیکھا ہم نے جواب بھی عرض کردیا - اس کے بعد مجلس سماع گرم ہوئی اور حضرت سلطان جی پر وجد طاری ہوگیا اور کھڑے ہوگئے - قاضی صاحب نے کھڑے ہو کر ان کا ہاتھ پکڑ کر بٹھا دیا - اس کے بعد سلطان جی کو وجد ہوا اور کھڑے ہوگئے - قاضی صاحب نے پھر ہاتھ پکڑ کر بٹھا دیا - تیسری بار پھر سلطان جی وجد ہوا اور کھڑے ہوگئے - قاضی صاحب نے پھر ہاتھ پکڑ کر بٹھانا چاہا مگر اب خود ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوگئے اور دیر تک ادب کے ساتھ کھڑے رہے - جب سلطان جی کو افاقہ ہوا اور وہ خود ہی بیٹھ گئے تو یہ بھی بیٹھے اور یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ پھر آؤں گا - میں ان باتوں سے ہٹنے والا نہیں - راستہ میں کسی نے دریافت کیا کہ آپ سلطان جی پر نکیر کرنے گئے تھے - پھر خود ہی ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کیوں کھڑے ہوگئے - فرمایا جب ان کو پہلی بار وجد ہوا ہے تو ان کی روح سے آسمان دنیا تک پرواز کیا - میں ان کو وہاں سے یہ کہہ کر واپس لے آیا کہ تم کو زمین پر رہنا چاہئے آسمان پر کہا جاتے ہوں - دوبارہ جب وجد ہوا تو روح نے تخت العرش تک پرواز کیا یہاں تک بھی میری رسائی