ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
میری عادت کے خلاد ہے لہذا خوستگار معافی ہوں - احقر کو بہت ملال ہوا اور یہ سوچا کہ اگر حضرت والا کی اجازت پر موقوف ہے تو حضرت ہی سے چل کر عرض کروں - چنانچہ وہ رقعہ لے کر مدرسہ کے بالا خانہ پر دار التصنیف میں حضرت کے حضور میں حاضر ہوا - اول حضرت والا سے دعوت کی التجا کی - حضرت والا نے عین مہربانی سے منظور فرمایا - تب احقر نے وہ رقعہ دکھایا تو فرمایا تم نے غلطی کی پہلے لڑکے کے واسطے سفارش کی پھر دعوت کے لئے کہا یہ دعوت اسکے معاوضہ میں ہوئی اور جبکہ مولوی صاحب نے یہ عذر کیا ہے مجھے فرصت کم ہے میں لڑکے کو امداد نہ دے سکوں گا - اس واسطے وہ اس کا معاوضہ یعنی دعوت لینے سے احتیاط کرتے ہیں - یہ مجھے یقین ہے کہ قصد اسکا نہ کیا ہوگا مگر صورت تو ایسی ہی پیدا ہوگئی - مولوی صاحب تارک اسباب ہیں جیسے ترک اسابب کیا ہے یہ ان کا حال بن گیا ہے - رہذ : میں نے عرض کیا حضور والا کی جازت پر موقوف ہے - آپ اجازت دیدیں - فرمایا مناسن یہ ہے کہ اصرار نہ کرو اگر مولوی صاحب نے دعوت مان بھی لی تو جب بشاشت نہ ہوئی تو کیا لطف ہوگا - میں نے عرض کیا واللہ باللہ مجھے اس کا خیال بھی نہ تھا اور چونکہ مولوی صاحب کی نظر بہت گہری پونچی اور یہ حدود درجہ کا ذہد ہے اس واسطے میں ان کے قلب کو ملول کرنا نہیں چاہتا بلکہ اس کو اعانت بالخیر سمجھتا ہوں کہ اسمیں خارج نہ ہو - فرمایا ایک تدبیر یہ ہے کہ یہ کہہ دو کہ میں نے حضرت والا کو ایک آدمی اپنے ساتھ لانے کا اختیار دے دیا ہے - اگر میں دیکھوں گا کہ مولوی صاحب کو تنگدلی نہیں ہے تو ساھ لیتا آؤنگا - احقر نے مولوی صاحب سے بھی کہہ دیا - تھوڑی دیر کے بعد مولوی صاحب کا رقعہ پہونچا کہ میں اب آپ کے ساتھ کھانا کھالوں گا چنانچہ دوپہر کا کھانا حضرت والا اور مولوی صاحب نے احقر کے ساتھ کھایا - 19 ذیعقدہ 32 ھ روز شنبہ فوائد و نتائج اس قصہ کے لکھنے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ عند ذکر الصالحین تنزل الرحمتہ یعنی نیک بندوں کے ذکر وقت نزول رحمت ہوتا ہے نیز اپنے ہم جنسوں کی ہمت دیکھ کر دوسروں کو بھی حوصلہ ہوتا ہے - حق تعالیٰ اس ناکارہ کو بھی توفیق عطا فرمادیں - بعض قصے ایسے اولیائے