ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ایک ایک نوکر خدمت کو دیا اور خود فیشن کے رعب سے کبھی نظر بھی اٹھا کر ان کمروں کی طرف نہ دیکھتے تھے - انجام یہ ہوا کہ ایک لڑکی کی ایک کم حیثیت جو ان سے آنکھ لگ گئی اور اس کی آمد و شد ہونے لگی - خبر گیروں اور مربیوں کے لئے فیشن جیسا سخت دربان لگا ہوا تھا ان کو اطلاع بھی نہ ہوئی اور لڑکی اس کے ساتھ بھاگ گئی اور تمام خاندان کی عزت یو یورپ روانہ کر گئی - حضرت والا نے عورتوں کے خطوط کے لئے یہ شرط لگادی ہے کہ پتہ مرد کا ہاتھ کا لکھا ہوا ہو - نیز بہشتی زیور میں رائے دی ہے کہ مناسب ہے کہ جب عورت خط لکھے تو گھر والوں کو سنا دے اور پتہ بھی مرد کے ہاتھ سے لکھوائے تاکہ مردوں سے مخفی نہ رہے - یہ خطوط کے بارہ میں تحقیق ہے - اس سے کوئی صاحب دوسرے کا خط دیکھنے میں توسع نہ نکال لیں کیونکہ جب تک تینوں علتوں مذکورہ کا ارتفاع نہ ہو جاوے ہرگز ہرگز گنجائش نہیں - آج کل نواجوانوں کو یہ مرض ہے کہ اپنے کسی عزیز قریب کا خط یا حساب کتاب اکثر دیکھ لیتے ہیں حالانکہ نہ وہ ان کے مربی ہیں نہ حاکم - صرف ایک نفسانی حرکت ہے جو کم سے کم لغو کے مرتبہ میں تو ضرور ہے بلکہ اغلب ایذاء اور انقصان رسانی کے مرتبہ میں ہوتی ہے - انکو غور کرنا چاہئے کہ اگر ان کا اسی جیسا خط وہ شخص دیکھنا چاہئے جس کا یہ خط یہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ناگوار ہو گا یا نہیں اور حدیث میں ہے احب لا خیک المسلم ماتحب لنفسک تکن مسلما - یعنی اپنے بھائی مسلمان کے لئے وہی بات پسند کرو جو اپنے واسطے پسند کرتا ہو تب تو مسلمان ہوگا - اس باب میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے کسی کا خط دیکھ لینا حق العبد ہے جو بلا صاحب حق کے معاف کئے معاف نہیں ہوسکتا ( 7 ) قولہ مجھے دیکھو اور میری سی عادتیں اختیار کرو - یہی طریقہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم کا تھا قال تعالے لقد کان لکم فی رسول اللہ وسوۃ حسنۃ ترجمہ تمہارے لئے رسول اللہ میں اقتداء نیک موجود ہے فی قول رسول اللہ نہیں فرمایا بکلہ عالم رکھا جسکے معنی یہ ہوئے کہ طرح کا اتباع چاہئے - اسی واسطے علماء نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول و فعل و تقریر سب کو حدیث کہا ہے بلکہ خیر القرون یعنی صحابہ و تابعین کے قول و فعل و تقریر تک کو حدیث میں داخل کیا ہے -