خزائن القرآن |
|
قدرتِ غالبہ ، کاملہ، قاہرہ کو استعمال کیجیے کہ جو سا لکینِ کرام ہیں اور آپ کی راہ میں تزکیہ چاہتے ہیں، ولی اللہ بننا چاہتے ہیں، آپ اپنی رحمت سے اپنی مدد ان کے شاملِ حال فرما دیجیے، صفتِ عزیز کا ان پر ظہور فرما دیجیے تاکہ ان کی کمزوریاں طاقت سے تبدیل ہو جائیں ، ان کے ارادے مراد تک پہنچ جائیں۔ اور اسمِ اعظم اَلْحَکِیْمُ کیوں نازل ہوا؟ جب آپ تزکیہ عطا فرما دیں گے، دل کو پاک فرما دیں گے تو یہ دل عطائے نسبت کا محل ہو جائے گا کیوں کہ وَضْعُ الشَّیْءِ فِیْ غَیْرِ مَحَلِّہٖ یعنی کسی شی کو غیر محل میں رکھنا تو ظلم ہے اور آپ ظلم سے پاک ہیں اوروَضْعُ الشَّیْءِ فِیْ مَحَلِّہٖ کسی شئی کو اس کے محل میں رکھنا عین عدل ہے، عین کرم ہے۔ لہٰذا جب آپ کی صفت عزیز کے ظہور سے ان کا تزکیہ ہو جائے گا تو آپ کی حکمت خود متقاضی ہوگی کہ اس بند ہ نے اتنی محنت کی اس کا دل مجلّٰی مصفّٰی ہو گیا لہٰذا اب اس کے دل کو اپنی نسبت بھی دے دوں، اس کو ولی اللہ بھی بنا دوں اور اس کے دل میں اپنی نسبتِ خاصّہ کی تجلیات عطا فرما دوں۔آیت نمبر۵ فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لِیۡ وَ لَا تَکۡفُرُوۡنِ ترجمہ: پس (ان نعمتوں پر) مجھ کو یاد کرو میں تم کو (عنایت سے) یاد رکھوں گا اور میری نعمت کی شکر گزاری کرو، میری ناسپاسی مت کرو۔؎آیت فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ کے لطائفِ عجیبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نام میں لذّت رکھی ہے اور ہر شخص کے مجاہدہ اور قربانی کی مقدار کے مطابق لذّت اپنے قرب کی عطا فرمائی۔ فرماتے ہیں فَاذۡکُرُوۡنِیۡ تم ہمیں یاد کرو، ہماری اطاعت کے ساتھ اَذۡکُرۡکُمۡ ہم تمہیں یاد کریں گے اپنی عنایت کے ساتھ۔ جو لوگ عباداتِ مثبتہ یعنی ذکر و تلاوت و نوافل و عمرہ وغیرہ کا مزہ لیتے ہیں ان کی یہ عبادات ممزوج بالحلاوۃ ہیں، ممزوج بالعیش ہیں، عبادت میں مزہ آ رہا ہے، ان پر بھی اللہ تعالیٰکی عنایت ہو گی کیوں کہ فَاذۡکُرُوۡنِیۡ پر اَذۡکُرۡکُمۡ کا وعدہ ہے۔ لیکن عباداتِ منفیہ یعنی وہ عبادات جو مشقت و مجاہدہ ------------------------------