خزائن القرآن |
|
ہو گی یا نہیں؟ لہٰذا سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان فرمائی جو جامع صغیر میں منقول ہے کہ اَشْرَافُ اُمَّتِیْ حَمَلَۃُ الْقُرْاٰنِ وَاَصْحَابُ اللَّیْلِ؎ میری امّت کے بڑے لوگ کون ہیں؟ جو قرآن پاک اپنے سینے میں رکھتے ہوں اور رات کی نماز یعنی تہجد بھی پڑھتے ہوں۔اصحاب اللیل بننے کا آسان نسخہ اب آپ کہیں گے کہ صاحب!اتنے چھوٹے چھوٹے بچے اصحاب اللیل کیسے بنیں گے؟ تین بجے رات کو اُٹھ کر نماز کیسے پڑھیں گے؟ تو علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے اصحاب اللیل بننے کا آسان نسخہ بتا دیا کہ چار فرض عشاء اور دوسنّت پڑھ کروتر سے پہلے دو رکعات نفل بہ نیت تہجد پڑھ لو تو قیامت کے دن سب تہجد گزار اٹھائے جاؤ گے۔ بتائیے کتنا آسان نسخہ ہے۔توثیق و توفیق و تسہیلِ اہلِ علم کے لیے عربی عبارت پیش کرتا ہوں۔ علامہ شامی حدیث نقل کرتے ہیں: وَمَا کَانَ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ فَھُوَ مِنَ اللَّیْلِ فرض عشاء کے بعد جو نفل پڑھے جائیں گے وہ سب قیام ا للیل میں شامل ہیں۔ اس کے بعد شامی اپنا فقہی فیصلہ لکھتے ہیں: فَاِنَّ سُنَّۃَ التَّھَجُّدِ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ قَبْلَ النَّوْمِ؎ عشاء کے بعد سونے سے پہلے چند نفل پڑھ لو سنّتِ تہجد ادا ہوجائے گی حالاں کہ آپ تین بجے رات کو نہیں اُٹھے مگر اب زمانہ کمزوری اور ضعف کا ہے۔ اس زمانے میں اعمال میں تسہیل اور سہولت دینا نہایت حکیمانہ اور ضروری بات ہے۔ تو جتنے حُفّاظِ کرام ہیں چاہے استاد ہوں یا طالبِ علم اور میں مشایخ کو بھی کہتا ہوں جن کے سپرد اصلاحِ نفس کا کام ہے کہ وہ بھی عشاء کے چار فرض اور دو سنّت کے بعد دو رکعات نفل تہجد کی نیت سے پڑھ لیں تاکہ قیامت کے دن تہجد گزاروں میں اُٹھائے جائیں ۔ ------------------------------