خزائن القرآن |
|
اہل اللہ کی قیمت کسی اللہ والے کی مٹی کو مت دیکھو۔ جو اس کے ساتھ ہے اس کو دیکھو وَھُوَ مَعَکُمْسے اس کی قیمت ہے۔ اس لیے ایک اللہ والے کی قیمت زمین و آسمان ادا نہیں کر سکتے، چاند و سورج ادا نہیں کر سکتے، زمین و آسمان کے خزانے بھی ادا نہیں کر سکتے کیوں کہ اس کے ساتھ اللہ ہے اور اللہ کی قیمت کوئی ادا نہیں کرسکتا۔آیت نمبر۸۲ اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا ؎ ترجمہ: جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اﷲ ہے پھر مستقیم رہے ۔ تمام مفسرین کہتے ہیں کہ رَبُّنَا اللہُمیں رَبُّنَاخبر ہے اور اللہ مسندالیہ ہے لیکن رَبُّنَاکو اللہ تعالیٰ نے مقدم اس لیے کیا تاکہ حصر کے معنیٰ پیدا ہو جائیں تَقْدِیْمُ مَاحَقُّہُ التَّاخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْرَ تاکہ تم یہ کہو کہ ہمارا پالنے والا سوائے خدا کے کوئی نہیں ہے۔ اگر رَبُّنَامقدم نہ ہوتا تو معنیٰ حصر کے نہ پیدا ہوتے،یہ عربی کا قاعدۂ کلیہ ہے۔ اب یہاں ایک نحوی اِشکال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہاں ہم اَللہُکو خبر مان لیں اور رَبُّنَاکو مسند اور مبتدا مان لیں تو کیا حرج ہے؟ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو یہ عطا فرمایا کہ مسند الیہ کو قوی ہونا چاہیےکیوں کہ سہارا لیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی قوی نہیں ہے اس لیے اللہ کا نام ہوتے ہوئے کسی غیر اللہ کو مسندالیہ بنانا صحیح نہیں ۔آیت نمبر۸۳ وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ ۙ ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡ ؎ ترجمہ: اور اگر تم روگردانی کرو گے توخدائے تعالیٰ تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا کردے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔ ------------------------------