خزائن القرآن |
|
گی تو بھوک لگے گی تو یہ تسمیۃ السبب باسم المسبب ہے۔ اس کو بلاغت کے علم میں’’ مجاز مرسل‘‘ کہتے ہیں۔ اس نبی اُمی کی زبان سے ’’مجاز مرسل‘‘ کا استعمال جس نے کبھی مکتب کا منہ دیکھا ہو نہ مختصر المعانی پڑھی ہو نہ مجاز مرسل کا نام ہی سنا ہو یہ دلیل ہے کہ یہ نبی اپنی طرف سے کلام نہیں بناتا۔ بکریاں چرانے والا پیغمبر اپنی بلاغت سے تمام عالم کو عاجز کر رہا ہے۔ اس اُمی کی زبان سے ایسا فصیح و بلیغ کلام جاری ہونا خود دلیل ہے کہ یہ نبی کا کلام نہیں بلکہ سینۂ نبوت پر کلام اللہ نازل ہو رہاہے اور کلام اللہ کو آپ کے قلب مبارک میں جمع کرنے اور آپ کی زبان مبارک سے پڑھوانے اور بیان کرانے کی ذمہ داری بھیاللہ تعالیٰ نے لی۔ جب قرآن مجید نازل ہوتا تھا تو آپ ڈر کی وجہ سے جلدی جلدی دُہراتے تھے کہ کہیں بھول نہ جائیں تو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں آیت نازل فرمائی کہ اے نبی! نزولِ وحی کے وقت آپ جلدی جلدی دُہرایا نہ کیجیے کیوں کہ آپ کے قلب مبارک میں اس کا جمع کرا دینا اور آپ کی زبانِ مبارک سے پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے: ثُمَّ اِنَّ عَلَیۡنَا بَیَانَہٗ ﴿ؕ۱۹﴾ ؎ پھر لوگوں کے سامنے اس کا بیان کرا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے۔ لہٰذا آپ کیوں گھبراتے ہیں۔امتحان کا تیسرا پرچہ توامتحان کے دو پرچے ہو گئے۔ پہلا پرچہ خوف اور دوسرا پرچہ بھوک اور تیسرا پرچہ ہے وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ اور کبھی کبھی تمہارے مال میں بھی نقصان ہوگا اور کس طرح سے ہوگا؟ کبھی تجارت میں گھاٹا ہوگا اور صاحبِ تفسیر روح المعانی لکھتے ہیں کہ کبھی باغات میں پھل نہیں آئیں گے تو پھلوں کی کمی سے مال کی کمی ہو جائے گی۔امتحان کا چوتھا پرچہ اور چوتھا پرچہ ہے وَ الۡاَنۡفُسِ اور کبھی کبھی تمہارے پیاروں کی ہم جان لے لیں گے یعنی اِنَّ ذَھَابَ الْاَحِبَّۃِ لِسَبَبِ الْقَتْلِ وَالْمَوْتِکسی کا قتل ہو گا، کسی کو موت آئے گی اس طرح اللہ تعالیٰ کی طرف جانا ہو گا۔ موت چاہے قتل سے ہو یا طبعی ہو کبھی تمہارے پیارے اٹھائے جائیں گے تو اس میں بھی تمہارا امتحان ہو گا۔ ------------------------------