خزائن القرآن |
|
صدیق کی چوتھی تعریف اب چوتھی تعریف جو اختؔر کو اللہ نے عطا فرمائی کہ صدیق وہ ولی اللہ ہوتا ہے جو اپنی زندگی کی ہر سانس کو اللہ تعالیٰ پر فدا کرتا ہے اور اپنی زندگی کی ایک سانس بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے، اللہ کے غضب وقہر کے اعمال سے لذّتِ حرام کو کشید، چشید اور دید و شنید نہیں کرتا۔ وہ معصوم نہیں ہوتا، لیکن اگر کبھی صدورِ خطا ہوجائے تو اتنا روتا ہے کہ فرشتے بھی لرزہ براندام ہو جاتے ہیں کہ اللہ کو دیکھے بغیر یہ بندے سجدہ میں اپنے گناہوں کو یاد کر کے کتنا رو رہے ہیں، آہ و زاری سے، استغفار سے بے قراری کا اظہارکر رہے ہیں، ان کا ایمان بالغیب ہمارے ایمان بالشہادۃ کے لیے قابلِ رشک ہے۔ اس لیے فرشتے ہماری مجالسِ ذکر میں آتے ہیں اور ایک فرشتہ دوسرے فرشتوں کو دعوت دیتا ہے کہ چلو کچھ بندے بیٹھے ہوئے اللہ کی محبت کی بات سن رہے ہیں۔ وہ ہمارے اس ذکر پر رشک کرتے ہیں، کیوں کہ دیکھتے ہیں کہ ہم ایمان بالشہادۃ میں ہیں، ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں، یہ بغیر دیکھے اللہ پر فدا ہو رہے ہیں۔ تو ہماری فدا کاری اور وفاداری پر وہ رشک کرتے ہیں کہ اللہ کو دیکھا بھی نہیں مگر اپنے دل کی خوشیوں کا خون کر رہے ہیں اور جنگِ اُحد میں ستّر شہید اپنی گردن کٹا کر اپنے خونِ شہادت سے اللہ کی عظمتوں کی تاریخ لکھ رہے ہیں۔ تو آپ نے یہ چوتھی تعریف سن لی کہ صدیق وہ ہے جس کا دل اللہ تعالیٰ کے ساتھ اتنا چپک جائے اور محبت کی جڑ دل کی گہرائیوں میں اس قدر اُتر جائے کہ اگر اس گہری جڑ والے درخت کو بڑے سے بڑے پہلوان بھی ہلائیں تو اس سے چر چر کی آواز بھی نہ آئے یعنی سارے عالم کے حسین، سارے عالم کی لیلائیں اس کو اُکھاڑنا چاہیں تو اُکھاڑنے والوں کے پسینے چھوٹ جائیں مگر اس کی جڑیں ایک اعشاریہ بھی اِدھر اُدھر نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے ایمان و یقین کو ہمارے دل کی اتنی گہرائیوں میں داخل کر دے اور اس قدر مضبوط ایمان عطا فرما دے کہ سارا عالم ہماری حیات کو اللہ کی نافرمانی میں ایک لمحہ کو بھی مشغول نہ کرسکے،آمین۔