خزائن القرآن |
|
سکتی کیوں کہ جو مفت کی پاتاہے مفت میں اُڑاتا ہے، مالِ مفت دلِ بے رحم۔ مفتی صاحب حضرت کے مشورہ پر ہنس پڑے، خوش ہوگئے اور جاکر دونوں بیٹوں کو دارالعلوم میں اُستاذ مقرر کر دیا۔مکاتبِ قرآنیہ کے قیام کا ثبوت جو آیت تلاوت کی گئی اس سے بعثت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے تین مقاصد ثابت ہوتے ہیں یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ ہمارے نبی صحابہ پر آیات کی تلاوت کرتے ہیں۔ چناں چہ ساری دنیا میں جہاں جہاں قرآنِ پاک کے مکاتیب ہیں، جہاں حفظ و ناظرہ اور قراء ت و تجوید پڑھائی جاتی ہے سب اس آیت کے مظاہر ہیں اور ان سے مقصدِ بعثت نبوت کا ایک حق ادا ہورہا ہے۔ تلاوت کے متعلق امام راغب اصفہانی نے لکھا ہے کہ قرآنِ پاک کے علاوہ جتنی کتابیں نازل ہوئیں توریت، زبور، انجیل ان کے ساتھ تلاوت کی لغت کا استعمال جائز نہیں ہے۔ دیکھ لو تفسیر مفردات القرآن۔ فرماتے ہیں کہ تلاوت کا لفظ صرف قرآنِ پاک کے لیے خاص ہے۔ یہ اس کلام اللہ کی عظمت ہے کیوں کہ اسے قیامت تک قائم رکھنا ہے، اس کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لی ہے۔ لہٰذا جو قرآن پاک کے مدرسے قائم کرتے ہیں، جو اپنے بچوں کو حافظ بناتے ہیں، جو ان مدارس سے جانی و مالی تعاون کرتے ہیں سب اللہ تعالیٰ کے سرکاری کام کے ممبر ہیں۔ پس قرآن مجید کی عظمتِ شان کے سبب تلاوت کا لفظ صرف قرآن پاک کے لیے خاص ہے، سابقہ کُتبِ آسمانی کے لیے جائز نہیں۔مدارسِ علمیہ کے قیام کا ثبوت یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَسےدارالعلوم کا حق ادا ہو رہا ہے، دارالعلوم یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ کے مظاہر ہیں جہاں کتاب کے معنی بتائے جاتے ہیں، تفسیر پڑھائی جاتی ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ کی دو تفسیریں ہیں اَیْ یُفَھِّمُھُمْ اَلْفَاظَہٗ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآنِ پاک کے الفاظ سکھاتے ہیں، اس کے معانی بتاتے ہیں۔ اس تفسیر کے مظاہر مدارسِ علمیہ ہیں جہاں قرآن کے معانی وتفسیر پڑھائی جاتی ہے اور یُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ کی دوسری تفسیر ہے وَ یُبَیِّنُ لَھُمْ کَیْفِیَّۃَ اَدَاءِ ہٖاور الفاظِ قرآنِ پاک کی کیفیتِ ادا بھی سکھاتے ہیں۔ اس تفسیر سے پتا چلا کہ جہاں قراء ت و تجوید کے مکاتب ہیں، وہ اس آیت کا مظہر ہیں۔