خزائن القرآن |
|
جس نے مال داروں کو مال دیا ہے اس مالک کی طرف متوجہ رہتا ہے۔ غرض ساری کائنات سے وہ مستغنی ہو جاتا ہے۔حضرت وحشی کے جذب کا واقعہ حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جذب کا واقعہ بیان کرتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ کتنے بڑے قاتل ہیں۔ جنگِ اُحد میں سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کیا اور بہت بے دردی سے قتل کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن اتنا دُکھ ہوا کہ آپ نے فرمایا کہ اس کے بدلے میں ستر کافروں کے ساتھ یہی معاملہ کروں گا اور خدا کی قسم کھائی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: وَ اِنۡ عَاقَبۡتُمۡ فَعَاقِبُوۡا بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَ لَئِنۡ صَبَرۡتُمۡ لَہُوَ خَیۡرٌ لِّلصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۲۶﴾ ؎ اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر آپ بدلہ لیں تو اتنا ہی بدلہ لے سکتے ہیں جتنی آپ کو تکلیف پہنچائی گئی۔ آپ بھی کسی ایک کافر کے ساتھ ایسا کریں۔ ایک یا چند کے بدلے میں ستر کافروں کو نہیں مار سکتے لیکن اگر آپ صبر کریں تو یہ بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے صبر کو میرے لیے خیر فرمایا۔ اے صحابہ! سن لو میں صبر اختیار کرتا ہوں، اب کسی ایک سے بھی بدلہ نہیں لوں گا اور میں قسم توڑتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کا کفارہ ادا فرمایا۔ اور اب کچھ عرصہ بعد حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اسلام پیش کیا جا رہا ہے۔ اس واقعہ کو تفسیر خازن کے مصنف علامہ محمود نسفی رحمۃ اللہ علیہ نے جلد۴، صفحہ ۵۹ پر، تفسیر معالم التنزیل کے مصنف محمد حسین بن مسعود الفراء البغوی نے جلد۴، صفحہ۸۳ پر اور محدثِ عظیم ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ جلد ۵، صفحہ ۱۴۹ پر بیان فرمایا ہے۔ رئیس المفسرین حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما جو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے سگے چچا زاد بھائی ہیں روایت کرتے ہیں بَعَثَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلٰی وَحْشِیٍّ یَّدْعُوْہُ اِلَی الْاِسْلَا مِسرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی دعوت دینے کے لیے پیغام بھیجا کہ اے وحشی! ایمان لے آؤ فَاَرْسَلَ اِلَیْہِتو انہوں نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جواب بھیجا۔ ذرا دیکھیے پیغامات کے تبادلے ہورہے ہیں۔ کیا پیغام بھیجا کہ آپ جانتے ہیں اِنَّ مَنْ قَتَلَ اَوْ اَشْرَکَ اَوْ زَنٰی جو شرک کرے ------------------------------