خزائن القرآن |
|
ہو وہ اولیاء کی امتیازی غذا کیسے ہو سکتی ہے۔ لہٰذا گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانا یہ صرف اللہ تعالیٰ کے اولیاء کی غذا ہے، یہ گناہ گاروں کا حصہ نہیں۔ اگر گناہ گار بھی یہ غذا کھانے لگے یعنی گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانے لگے تو گناہ گار اور فاسق نہ رہے گا ولی اللہ ہو جائے گا۔ اس کی دلیل قرآنِ پاک کی یہ آیت ہے: اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہر سال حج وعمرہ کرنے والا، ذکر و تسبیح پڑھنے والا ،نوافل و تلاوت کرنے والا لیکن گناہ سے نہ بچنے والا میرا ولی نہیں ہوسکتا۔ میرے ولی صرف وہ ہیں جو مجھ کو ناراض نہیں کرتے، جو متقی ہیں۔گناہ سے بچنے کا غم اور محبوبیت عند اللہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنی ولایت کے لیے قبول فرماتے ہیں اس کو لا الٰہ کی تکمیل کی توفیق دیتے ہیں۔ پھر وہ غیر اللہ پر نظر نہیں ڈالتا اور نظر بچا کر زخمِ حسرت کھاتا ہے اور غمِ تقویٰ اُٹھاتا ہے، اِس غم زدہ اور حسرت بھرے دل کو اللہ تعالیٰ اپنا پیار عطا کرتے ہیں ۔اہلِ محبت کے محفوظ عن الارتداد ہونے کی دلیل اہلِ محبت اہلِ استقامت ہوتے ہیں۔ کبھی کوئی اہلِ محبت مرتد نہیں ہوا۔ جتنے مرتد ہوئے اور دین سے پھر گئے وہ اہلِ محبت نہیں تھے۔ اسی لیے حکیم الامّت مجدد الملّت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو طالبِ استقامت ہو وہ اہلِ محبت کی صحبت میں رہے اور اس کی دلیل قرآنِ پاک سے اللہ تعالیٰ نے اختؔرکو عطا فرمائی۔ میں اپنے بزرگوں کے ملفوظات کو قرآن پاک و احادیث سے مستند کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ ۙ ؎ جو لوگ دینِ اسلام سے مرتد ہو گئے ان کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ ایک قوم پیدا کریں گے جن سے اللہ تعالیٰ محبت فرمائیں گے اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔ مرتدین کے مقابلے میں اہلِ محبت کا تذکرہ نازل فرمانا دلیل ہے کہ اہلِ محبت مرتد نہیں ہو سکتے کیوں کہ مقابلے میں وہی چیز لائی جاتی ہے جو اس کا بالکل عکس اور تضاد ہو۔ پہلوان کے مقابلے میں اس سے قوی پہلوان پیش کیا جاتا ہے لہٰذا مرتدین کے مقابلے میں اہلِ محبت ------------------------------