خزائن القرآن |
|
اللہ تعالیٰ ظلمت سے نور کی طرف نکالتا ہے اور جیسا کہ ایک اور آیت میں فرمایا: وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ؎ اس آیت کے مخاطبِ اوّل صحابہ ہیں، صحابہ سے خطاب ہو رہا ہے کہ اے صحابہ! اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو قیامت تک تم میں سے کوئی پاک نہیں ہو سکتا تھا لیکن اللہ تعالیٰ جس کا چاہتا ہے تزکیہ فرماتا ہے۔ تو جب صحابہ جن کو سید الانبیاء صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے آفتابِ نبوت کی صحبت حاصل تھی، اُس آفتابِ نبوت کی صحبت کہ ایسا آفتاب نہ پہلے پیدا ہوا اور نہ قیامت تک پیدا ہوگا اُن کا تزکیہ جب اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت و مشیت پر موقوف ہے تو پھر کس کا منہ ہے جو اس فضل و رحمت و مشیت کا محتاج نہ ہو۔ پس اے اللہ! ہم آپ سے اس مشیتِ تزکیہ کی بھیک مانگتے ہیں جو بندوں کی اصلاح کا اصل سبب ہے۔ لہٰذا آپ اپنا وہ فضل اور وہ رحمت اور وہ مشیت ہمارے شاملِ حال کر دیجیے جس پر تزکیہ موقوف ہے۔آیت نمبر۵۰ وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکُمۡ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ؎ ترجمہ: اور اس وقت کو یاد کرو کہ جب کہ تمہارے رب نے تم کو اطلاع فرما دی کہ اگر تم شکر کرو گے تو تم کو زیادہ نعمت دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو (سمجھ رکھو کہ) میرا عذاب بڑا سخت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر تم شکر کرو گے تو ہم اور زیادہ دیں گے، جس قوت پر شکر زیادہ کرو گے، جس نعمت پر شکر زیادہ کرو گے اس میں زیادتی ہو گی اور اگر شکر ادا نہیں کرو گے تو اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ میرا عذاب بہت ------------------------------