خزائن القرآن |
|
نزول ہے کہ وضو کے آخر میں یہ دعا سکھا دی کہ تم اب اپنے رب کے پاس کھڑے ہونے والے ہو اے میری اُمّت کے لوگو! نماز میں جب تم اپنے مولیٰ کے سامنے کھڑے ہو تو یہ دعا پڑھ کر حاضری دو تاکہ حالتِ محبوبیت میں تمہاری پیشی ہو اور میری اُمت کا کوئی فرد اس دعا کی بدولت اس دعا کی برکت سے محروم نہ رہے، نہ توابیت سے محروم رہے، نہ متطہریت سے محروم رہے۔ دونوں نعمتوں سے مالا مال ہو جائے۔آیتِ شریفہ کی تفسیر بعنوانِ دگر آیت یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ باب تَفَعُّل سے نا زل ہونے کا راز اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں ار شاد فرما تے ہیں: اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ اس میں ایک علمی سوال ہو تا ہے کہ یُحِبُّکو دو دفعہ کیوں نازل کیا جب کہ عر بی قاعدہ سے عطف ممکن تھا یعنییُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَالْمُتَطَہِّرِیْنَ نازل کر سکتے تھے لیکن اﷲ تعالیٰ نے فَضْلًا وَّ رَحْمَۃً، یُحِبُّ دوبار نازل کیا کہ اس میں ڈبل انعام ہے یعنی جس طرح سے میں تو بہ کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہوں اسی طرح مُتَطَہِّرِیْنَ یعنی جو بہ تکلف گناہ سے بچتے ہیں، گناہ سے بچنے میں تکالیف اُٹھاتے ہیں، گناہ چھوڑنے کا دل پر غم برداشت کرتے ہیں، اپنی حرام خواہش کا خون کرنے کی مشقت جھیلتے ہیں ان کو بھی میں اپنا محبوب بنا لیتا ہوں اس لیے یُحِبُّمستقل نازل کیا ،عطف نہیں کیا تاکہ بندوں کو میرا محبوب بننے کی لالچ میں تکلیف اُٹھانا او ر میری محبت کے نام پر جان کی بازی لگا نا آ سان ہو جائے ؎ جان دے دی میں نے ان کے نام پر عشق نے سوچا نہ کچھ انجام پر یہ میرا ہی شعر ہے۔ اﷲ کا محبوب بننا معمولی بات ہے؟ نعمتِ عظمیٰ ہے۔ اسی لیے مُتَطَہِّرِیْنَ بابِ تَفَعُّل سے نازل کیا۔ اگرچہ یہ جملہ خبریہ ہے کہ جو گناہوں کو چھو ڑنے میں تکلیف اُٹھاتے ہیں اﷲ تعالیٰ ان کو محبوب بنا لیتا ہے لیکن اس میں جملہ انشائیہ ہے کہ اگر تم اﷲ کا محبوب بننا چاہتے ہو تو گناہوں کو چھوڑنے کی تکلیف برداشت کرو۔ اس جملہ خبریہ میں یہ انشائیہ ہے ورنہ بابِ تفعُّل کے بجائے کوئی دوسرا صیغہ بھی نازل کر سکتے تھے۔یُحِبُّ الطَّاھِرِیْنَ فرما دیتے کہ میں پاک رہنے والوں کو محبوب رکھتا ہوں لیکن نہیں تَطَہُّر بابِ تَفَعُّل سے نازل کیا