خزائن القرآن |
|
مگر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نَحْنُ نازل فرمایا جو جمع کا صیغہ ہے۔ اس کا جواب علامہ آلوسی بغدادی نے تفسیر روح المعانی میں دیا کہ بادشاہوں کا کلام اسی طرح ہوتا ہے۔ دنیا میں بھی کوئی بادشاہ یہ نہیں کہتا کہ میں نے ایسا کیا بلکہ کہتا ہے کہ ہم نے ایسا کیا۔ نَحْنُ یہاں تَفْخِیْمًا لِّشَانِہٖ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت اور بڑائی بیان کرنے کے لیے جمع کا صیغہ استعمال کیا۔ وہ تنہا ہے لیکن ساری کائنات کا خالق ہے۔ وہ اگر نَحْنُ نازل فرمائیں تو یہ حق دراصل ان ہی کا ہے، تمام شانیں ان ہی کو زیبا ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایاوَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ کہ قرآنِ پاک کی حفاظت ہمارے ذمہ ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں لکھتے ہیں کہ اس سے پہلے کسی صحیفۂ آسمانی کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے ذمہ نہیں لیا تھا بلکہ ان کی حفاظت اس زمانہ کے علماء کے سپرد تھی۔ چناں چہ چند نسلوں کے بعد صحیفۂ آسمانی فروخت ہونے لگے۔ قرآنِ پاک چوں کہ آخری کتاب ہے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم چوں کہ آخری نبی ہیں لہٰذا قیامت تک کے لیے اس کتاب کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لی اور وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ جملہ اسمیہ سے نازل فرمایا جو دوام اور ثبوت پر دلالت کرتا ہے یعنی قیامت تک قرآن شریف کو کوئی مٹا نہیں سکتا۔ امریکا، روس، جرمنی، جاپان اور اہلِ مغرب کی تمام طاقتیں اگر اپنی طاقتِ مادیہ سے قرآن شریف کو سمندر میں ڈال دیں تو ہمارے نو دس سال کے بچے جو آج حافظ ہوئے ہیں پھر دوبارہ قرآ ن شریف مکمل لکھوا دیں گے۔اُمّت کے بڑے لوگ کون ہیں؟ پھر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حفظ ِقرآن کا جو ذمہ لیا ہے تو کیا یہ آسمانوں پر ہو گا؟ نہیں! اسی زمین پر ہو گا۔ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ کی تفسیر میں ذرا اس تفسیری جملہ کو دیکھیے، فرماتے ہیں: اَیْ فِیْ قُلُوْبِ اَوْلِیَاءِنَا؎ یعنی اپنے اولیاء اور دوستوں کے دلوں میں ہم قرآن پاک کومحفوظ کریں گے۔ تو جو بچے آج حافظ ہو گئے وہ گویا ولی اللہ ہو گئے بہ ثبوت تفسیر روح المعانی مگر اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے قرآن پاک کی حفاظت کے ساتھ حفاظِ کرام کی عظمتوں کے لیے، ان کی عظیم الشان ولایت کے لیے اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ نبوت سے ایک عظیم الشان عمل بتایا ہے۔ بتائیے کہ دنیا میں جتنے حافظِ قرآن ہیں اگر یہ بُرے اخلاق سے پاک ہو جائیں، اللہ تعالیٰ کے مقرب ہو جائیں، ان کی سب خطائیں معاف ہو جائیں اور گناہوں سے بچنے کی ان کو توفیق رہے تو یہ مضمون حافظِ قرآن کی عظمت کا علمبردار ہے یا نہیں؟اور عزت ------------------------------