خزائن القرآن |
|
فرمائی۔اگر مرید کی طلب صادق ہو، پیاس سچی ہو تو اللہ والوں کا دل خود آپ کی طرف مائل ہو جائے گا، شیخ آپ کے لیے رو رو کر سجدہ گاہ اپنے آنسوؤں سے بھر دے گا ؎ اگر ہیں آپ صادق اپنے اقرارِ محبت میں طلب خود کرلیے جائیں گے دربارِ محبت میں اور وہ اللہ والا پیر آپ کو دنیاداری اور دنیا کی چکر بازی نہیں سکھائے گا کیوں کہ وہ خود بھی دنیا دار نہیں ہوتا اس لیے آخرت کی تیاری کرائے گا۔اللہ والے کون ہیں؟ ارے اللہ والوں کا بڑا مقام ہے بھائی! اولیاء اللہ بڑے درجے کے ہوتے ہیں۔ تہجد پڑھتے ہیں، راتوں کو جاگتے ہیں، اشراق پڑھتے ہیں، گناہوں سے بچتے ہیں، قرآن و حدیث کا ضروری علم ان کے سینوں میں ہوتا ہے، شریعت و سنّت پر دل و جان سے عمل پیر اہوتے ہیں، ان کو علم ہوتا ہے کہ کیا سنّت ہے کیا نہیں۔ پیر بننا ایسا آسان تھوڑی ہے کہ پیر کا بچہ پیر ہوجائے۔ کیا پائلٹ کا بچہ پائلٹ ہو سکتا ہے اگر جہاز اُڑانا نہ سیکھے؟ کیا حافظ کا بچہ حافظ ہوسکتا ہے اگر قرآن پاک حفظ نہ کرے؟ اسی طرح ولی کا بچہ بھی ولی نہیں ہو سکتا جب تک اعمالِ ولایت اس کے اندر نہ ہوں۔ ہم اس کو کیسے ولی مان لیں جو نہ نماز پڑھتا ہے، نہ روزہ رکھتا ہے، نہ گناہوں سے بچتا ہے، چرس پیتا ہے، داڑھی منڈاتا ہے اور عورتوں سے پاؤں دبواتا ہے، وہ ولی نہیں شیطان ہے، لاکھ کسی بزرگ کی اولاد ہو۔ ولی ہونے کے لیے صرف ولی کی اولاد ہونا کافی نہیں، اولیاء اللہ کے اعمال اور اولیاء کے اخلاق ہونا بھی ضروری ہے اور سنّت و شریعت کا پابند بھی ہونا ضروری ہے۔متلاشیانِ رضائے حق پر انعاماتِ الٰہیہ اللہ تعالیٰ نے اپنے عاشقوں کا ایک حال بیان فرمایا اور اس کی خبر دی کہ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ اور مضارع سے بیان فرمایا جس میں حال اور استقبال دو زمانے ہوتے ہیں کہ میرے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے فیضان سے میرے صحابہ کا مقام یہ ہے کہ حالاً و استقبالاً یہ میرے مرید اور میں ان کا مراد ہوں یعنی موجودہ حالت میں بھی کوئی لمحہ ان پر ایسا نہیں گزرتا کہ میں ان کے دل میں مراد نہ رہوں اور کسی لمحہ ان کا دل مجھ سے غافل ہوجائے اور آیندہ کے لیے بھی ان کو خوش خبری دے رہا ہوں کہ آیندہ بھی کوئی لمحۂحیات ان پر