خزائن القرآن |
|
اہل اللہ کی مخلوق سے عدم ِاحتیاج پر ایک آیت سے استدلال بزرگوں نے فرمایا ہے کہ کبھی یہ نہ سوچو کہ میرے آنے سے شیخ کو عزت ملی یا شیخ کی خانقاہ چمک گئی یا میری وجہ سے بہت سے اور مرید ہو گئے کبھی یہ مت سوچو۔ اس کی دلیل دیکھیے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے چندہ دینے والو! مولویوں کو اور مدرسوں کو اپنا محتاج مت سمجھو کہ اگر ہم چندہ روک لیں گے تو یہ مدرسے بند ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡاگر تم ہاتھ روکتے اور چندہ نہ دیتے یا اگر اے لوگو! تم فلاں شیخ سے بیعت نہ ہوتے تو یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡتو اللہ تم کو فنا کرتا اور تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا کرتا ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡ پھر وہ تم جیسے نالائق نہ ہوتے۔ لہٰذا شیخ کے لیے یہی سوچو کہ مجھے شیخ سے عزت ملی، میری وجہ سے شیخ کو عزت نہیں ملی۔ اگر ہم بیعت نہ ہوتے تو اللہ دوسرے لائق لوگ پیدا کرتا جواس شیخ سے استفادہ کرتے۔ میرے پاس سے بھی بعض لوگ بھاگ گئے لیکن پھر اللہ نے ان سے عظیم الشان اور وفادار شخصیتوں کو بھیج دیا جو میرے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔ ایک جاتا ہے تو اللہ دس بھیجتا ہے۔ جس کو اللہ زبانِ ترجمانِ دردِ دل عطا فرمانے پر قادر ہے وہ اس کو کان دینے پر قادر نہیں ہے؟عدمِ امتنان المرید علی الشیخ پرایک آیت سے استنباط اے ہمارے پیارے رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم)!آپ فرما دیجیے کہ اے ایمان والو! مجھ پر اپنے ایمان کا احسان مت جتلاؤ: یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنۡ اَسۡلَمُوۡا ؕ قُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسۡلَامَکُمۡ ۚ بَلِ اللہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ ہَدٰىکُمۡ لِلۡاِیۡمَانِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۷﴾؎ تو مرید کو سوچنا چاہیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے جو ہم اپنے بزرگوں سے جُڑگئے جس کی برکت سے آج ہم سے دین کا کام لیا جا رہا ہے، آج دین کا کام جو اس راہ سے ہو رہا ہے دنیا میں اور کوئی راستہ ایسا اقرب الی السنتہ نہیں ہے۔ کیوں کہ شیخ اپنی قوم میں مثل نبی ہوتا ہے اَلشَّیْخُ فِیْ قَوْمِہٖ کَالنَّبِیِّ فِیْ اُمَّتِہٖ؎ یہ کسی صوفی کا ------------------------------