خزائن القرآن |
|
نیکی اللہ تعالیٰ سے قریب کرتی ہے اور ہر گناہ اللہ تعالیٰ سے دور کرتا ہے۔ نافرمانی کا اللہ تعالیٰ سے دور کرنا یہ کون سی ایسی باریک بات ہے جو سمجھ میں نہ آئے، ہر بندہ جانتا ہے کہ گناہ سے اللہ تعالیٰ سے دوری ہو جاتی ہے لہٰذا اِسْتَغْفِرُوْانازل فرمایا کہ اے میرے بندو! مجھ سے معافی مانگتے رہو فی الحال بھی اور آیندہ بھی یعنی فی الحال بھی اُمید دلا دی اورمستقبل کی بھی اُمید دلا دی کہ اگر آیندہ بھی تم سے کوئی خطا ہوجائے تو معافی مانگ لینا کیوں کہ مضارع کے اندر حال اور استقبال دونوں زمانہ ہوتا ہے اور رب نازل کر کے اور زیادہ امید دلادی کہ میں تمہارا پالنے والاہوں، پالنے والا جلد معاف کر دیتا ہے اور گناہ سے جو تکلیف اور جو دوری ہوئی تھی اللہ تعالیٰ نے اسے لذت سے بدل دیا کہ جب کہو گے اے میرے پالنے والے تو کیا قرب نہیں ہوگا؟استغفار سے لفظ ربّ کا ربط بچہ جب کہتا ہے ابّا معاف کر دو۔ تو کیا وہ ابّا سے قریب نہیں ہو جاتا۔ جو صاحبِ اولاد ہیں ان سے پوچھو کہ اگر اولاد ابّا نہ کہے خالی یہ کہے کہ معاف کر دیجیے تو ابّا کو مزہ نہیں آئے گا لیکن جب بچہ یوں کہتا ہے کہ اے ابا، اے میرے ابو، اے میرے بابا! مجھے معاف کر دیجیے تو کیا ابا کے لفظ سے ابا کے دل پر کیفیت طاری نہیں ہو گی۔ تواللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے دریا میں طوفان اور جوش لانے کے لیے یہاں رب نازل کیا اور اپنے بندوں کو سکھایا کہ ہم سے یوں کہو کہ اے میرے پالنے والے! مجھ کو معاف کر دیجیے۔ مجھ سے نالائقی ہوگئی۔ اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اپنے پالنے والے سے معافی مانگو۔مغفرت کا غیرمحدود سمندر اور آگے فرمایااِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا یعنی اللہ تعالیٰ صرف بخشنے والا ہی نہیں ہے، بہت زیادہ بخشنے والا ہے یعنی اللہ تعالیٰ غَافِر ہی نہیں ہے غَفَّارْبھی ہے، مغفرت کا بحرِ ذخار ہے کہ اگر سارے عالم کو بخش دے تو اس کی مغفرت کے غیرمحدود سمندر میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔ کیوں؟ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:یَا مَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ اے وہ ذات کہ ہمارے گناہوں سے جس کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا! جو سورج کی طرف تھوکتا ہے تو اس کا تھوک اس کے ہی منہ پر گرتا ہے۔ اللہ تو بڑی شان والا ہے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ گناہوں سے ہم کو ہی نقصان پہنچتا ہے لہٰذا سرورِ عالم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت کو سکھا رہے ہیں کہ یوں کہویَا مَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ اے وہ ذات کہ ہمارے گناہوں سے جس کو کچھ نقصان