خزائن القرآن |
|
قوم کو محبوب رکھتا ہے جیسے جن بچوں کو باپ سے تعلق قوی ہوتا ہے وہ آپس میں ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں اور باپ سے تعلق کمزور ہوتا ہے تو آپس میں لڑائی ہوتی ہے۔ جو اللہ کی محبت سے محروم ہیں وہی آپس میں لڑتے ہیں اور جن کے قلب اور قالب پر اللہ کی محبت غالب ہے وہ ایک دوسرے پر فدا ہوئے جاتے ہیں۔سارے عالم کے عاشقانِ خدا ایک قوم ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:فَسَوْفَ یَاْتِی اللہُ بِقَوْمٍاللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی ایک قوم پیدا کرے گا۔ اَتٰی یَاْتِیْکے ساتھ اللہ نے ’’ب‘‘ لگا دیا تاکہ ا تیان معنیٰ میں متعدی ہو جائے ، لانے کے معنیٰ میں ہو جائے کہ یہ قوم خود سے نہیں بنتی، بنائی جاتی ہے، اولیاء اللہ بنائے جاتے ہیں خود سے نہیں بن سکتے۔ اور اس قوم کی کیا شان ہے؟ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗکہ اللہ اس قوم کے افراد سے محبت کرے گا اور وہ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے اور یہی دلیلِ عشق ہے کہ وہ قوم اللہ تعالیٰ کی عاشق ہو گی۔ اور قوم نازل فرمایا اقوام نہیں نازل فرمایا۔ لہٰذا پنجاب کا ولی اللہ، سندھ کا ولی اللہ، بلوچستان کا ولی اللہ، سرحد کا ولی اللہ، افغانستان کا ولی اللہ اور سارے عالم کے ولی اللہ سب ایک قوم ہیں، سب اپنے بھائی ہیں، سب ہماری برادری ہیں، اللہ کے عاشقوں کی ایک ہی برادری ہے۔ اقوام نازل نہ فرمانا دلیل ہے کہ اللہ کے عاشقین بہت سی قومیں نہیں ہیں، ایک ہی قوم ہیں لہٰذا ا ن کو اپنی برادری سمجھو۔ یہ مت دیکھو کہ وہ کون سی زبان بولتے ہیں اور ان کا رنگ اور کلر colourکیا ہے؟ مسلمان حبشی کا کلر مت پوچھو، انگریز مسلمان کا کلر مت پوچھو۔ کوئی رنگ ہو، کوئی کلر ہو، کوئی نسل ہو، کوئی زبان ہو، اللہ تعالیٰ کے عاشقین سب ایک قوم ہے۔ اللہ کے عاشقوں کی قوم، رنگ اور نسل اور زبان اور علاقوں سے نہیں بنتی۔ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ سے بنتی ہے لہٰذا جو بھی اللہ کا عاشق ہے خواہ وہ کسی ملک اور کسی قوم کا ہو کسی زبان اور کسی علاقہ کا ہو یہ سب ایک ہی قوم اور ایک برادری ہیں۔ آج ایک عظیم علم اللہ نے عطا فرمایا کہ جتنے مرتد ہیں بے وفا ہیں، یہ اہلِ محبت نہیں ہیں، یہ پیاسے نہیں تھے ورنہ پانی ان کو خود تلاش کر لیتا۔ اگر ان کے دل میں محبت کی پیاس ہوتی تو اللہ کی رحمت ان کو خود تلاش کر لیتی، اپنے آغوشِ کرم میں لے لیتی۔ اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کو محروم نہیں فرماتے کیوں کہ عاشق بھی اپنے محبوب کا در نہیں چھوڑتا۔ خواجہ صاحب نے اس حقیقت کو اپنے اس شعر میں پیش کیا ہے ؎ میں ہوں اور حشر تک اس در کی جبیں سائی ہے