خزائن القرآن |
|
نازل فرما دیا کہ موجودہ حالت میں تم سے کوئی خطا ہو جائے تو ہم سے معافی مانگ لو اور اگر آیندہ بھی ہو جائے تو نا اُمید نہ ہونا، ہم سے معافی مانگ لینا اور یہاں رب کیوں نازل کیا کہ پالنے والے کی محبت ہوتی ہے جیسے امّاں ابّا سے معافی کی بچوں کو جلد امید ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہاں رب نازل فرما کر بتا دیا کہ اپنے پالنے والے سے نا امید نہ ہونا، میں تمہارا پالنے والا ہوں اور پالنے والا جلد معاف کرتا ہے لہٰذا مغفرت مانگتے رہو، بخشش مانگتے رہو اور بخشش مانگنے میں مزہ بھی تو ہے۔ مغفرت مانگنے کا الگ مزہ ہے۔گناہ کی دو تکلیفیں گناہ کرنے سے بندے کو، عاشقِ با وفا کو دو تکلیفیں ہوتی ہیں: ایک تو یہ غم ہوتا ہے کہ مجھ سے کیوں نالائقی ہوئی اور میں نے اپنے پالنے والے کو کیوں ناراض کیا۔ دوسرے ہر گناہ سے روح کو تکلیف پہنچتی ہے کیوں کہ گناہ سے بندہ اللہ تعالیٰ سے دور ہو جاتا ہے۔ ماں باپ سے دوری باعثِ غم ہے یانہیں؟ تو اصلی پالنے والا تو اللہ ہے، اس حقیقی پالنے والے کی دوری سے کس قدر غم ہوگا جب کہ ماں باپ اصلی پالنے والے نہیں، متولی ہیں۔ پالنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو متولی بنایا گیا ہے اگر ماں باپ ہی اصلی پالنے والے ہوتے تو ان کے مرنے کے بعد بچے کو مر جانا چاہیے تھا، ماں باپ کی موت کے بعد بچوں کی موت لازمی ہوتی لیکن جب ماں باپ نہیں ہوتے تو بھی تو بچہ پل جاتا ہے کیوں کہ اصلی پالنے والا تو زندہ ہے لہٰذا آپ دیکھتے ہیں کہ کتنے یتیم بچے اپنے ماں باپ کے زمانۂ پرورش سے زیادہ اعلیٰ درجہ کی پرورش پا جاتے ہیں۔گناہ کی تکلیفوں کا مداوا تو اللہ تعالیٰ نے رب نازل فرمایا کہ اگر تم سے نالائقی ہوگئی اور گناہ سے تم کو دو غم ہوئے ایک تو میری ناراضگی کا غم اور دوسرے تمہاری روح کو تکلیف ہوئی کہ اپنے پالنے والےسے الگ ہو گئے جیسے لائق بیٹا ماں باپ سے جدا ہوتا ہے تو اسے غم ہوتا ہے تو میں لفظ رب نازل کر رہا ہوں کہ دیر نہ کرو، اپنے پالنے والے سے معافی مانگ لو تو اللہ تعالیٰ نے ہماری دونوں تکلیفیں دور کرنے کا اس استغفار میں انتظام فرما دیا کہ معافی مانگ کر تم اپنے پالنے والے سے پھر قریب ہو جاؤ گے، گناہ سے جو دوری ہوئی تھی استغفار کی برکت سے تمہاری دوری حضوری سے بدل جائے گی اور گناہ سے تمہاری روح کو جو پریشانی اور بے قراری تھی جب استغفار کرو گے، اللہ سے مغفرت کی بھیک مانگو گے، اپنی بخشش مانگو گے، تو کیا ہوگا؟ وہ پریشانی سکون سے بدل جائے گی کیوں کہ ہر