خزائن القرآن |
|
آیت کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ سے تاقیامت اولیاء کے وجود کا استدلال درد ہو، پیاس ہو، طلب ہوتو آج بھی قطب و ابدال نظر آ جائیں کیوں؟ اس لیے کہ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کی آیت قیامت تک کے لیے ہے۔ صالحین متقین کا ملین کی صحبت میں خدا بیٹھنے کا حکم دے اور کاملین نہ پیدا کرے؟یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی باپ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں سے کہے کہ بیٹو! روزانہ آدھا سیر دودھ پیا کرو تاکہ طاقتور ہو جاؤ اور دودھ کا انتظام نہ کرے پس جب اللہ تعالیٰ نے کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کا حکم قیامت تک کے لیے نازل فرما دیا تو معلوم ہوا کہ قیامت تک اولیاء اللہ پیدا ہوتے رہیں گے۔ پس یہ کہنا کہ اب اولیاء اللہ نہیں رہے یہ نفس کا بہت بڑا دھوکا ہے۔ واللہ! میں حدودِ حرم میں کہتا ہوں کہ آج بھی خدا تعالیٰ کی ولایت کے تمام راستے کھلے ہوئے ہیں، آج بھی اللہ کی دوستی کا دروازہ کھلا ہوا ہے، حضرت مولانا رحمت اللہ کیرانوی اور حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی کے سینوں میں جیسی اللہ کی ولایت تھی آج بھی اس کا دروازہ کھلا ہوا ہے، صرف نبوت کا دروازہ بند ہوا ہے، آج بھی ہم اور آپ اللہ کے فضل سے ولی بن سکتے ہیں یہاں تک کہ صدیقیت کا مقام بھی کھلا ہوا ہے، اللہ نے قرآن میں جمع کا صیغہ صدیقین استعمال فرمایا ہے، صدیق کلی مشکک ہے، اس کے اندر متفاوت درجات ہیں، صدیق اکبر تنہا صدیق نہیں تھے البتہ صدیق اکبر جیسا کوئی صدیق نہیں ہو سکتا، وہ اس صدیقیت کی کلی کے فردِ کامل تھے، اکمل ترین تھے لیکن یہ ہماری غفلت ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ اب ہم حاجی امداد اللہ نہیں بن سکتے۔ دوستو! قیامت تک اولیاء اللہ پیدا ہوتے رہیں گے، ولایت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اور ولایتِ علیا کے بھی، یہ نہیں کہ اب چھوٹی موٹی ولایت ہی مل سکتی ہے اور اب اولیاء اللہ گھٹیا درجہ کے پیدا ہوں گے ہر گز یہ عقیدہ نہ رکھیے، یہ غلط عقیدہ ہے۔آیت اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ سے اہل اﷲ سے تعلق پر استدلال ایک عالم کے سامنے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہر شخص کو کسی اللہ والے سے تعلق قائم کرنا ضروری ہے تو انہوں نے کہا کہ صاحب! ضروری کیوں ہے؟ فرمایا کہ فرضِ عین ہے، اس لیے کہ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ یہ اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ کا بدل ہے اور بدل کی چار قسموں میں سے بدل الکل ہے اور بدل ہی مقصود ہوتا ہے تو اللہ کا راستہ منعم علیہم کا ہاتھ پکڑنے سے طے ہوتا ہے۔