خزائن القرآن |
|
یمن سے مجھے اللہ تعالیٰ کے قرب کی خوشبو آ رہی ہے۔ مشک میں اتنی طاقت کہاں کہ دو سو میل تک اس کی خوشبو جائے ؟یہ حضرت اویس قرنی کے قلب کی خوشبو تھی جو اللہ تعالیٰ کی محبت میں جل رہا تھا۔ ہمت سے کام لو تو اللہ تعالیٰ امتحان میں صبر کرنے والوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بشارت دِلا رہے ہیں الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ اے نبی! آپ صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیجیے جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کی مِلک ہیں اور ان ہی کی طرف ہمیں لوٹ کر جانا ہے۔استر جاع کی سنّت اور مصیبت کی چار تفسیریں ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حسبِ ذیل مواقع پر صبر فرمایا اور اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا۔ ان چار مقامات پر اِنَّا لِلہِ پڑھ کر سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے امت کو ہدایت کر دی کہ چھوٹی سی چھوٹی مصیبت پر بھی اِنَّا لِلہِ پڑھ کر اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ یعنی معیتِ خاصہ کی دولت حاصل کر لو، وہ کیا ہے؟ ۱)عِنْدَ لَدْغِ الشَّوْکَۃِ: کانٹا چبھ جانے پر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا ہے،آیت اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ کی تفسیر میں صاحبِ تفسیر روح المعانی لکھتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چار مواقع پر اِنَّا لِلہِ پڑھ کر عمل کا راستہ کھول دیا تاکہ تمہارے اندر فہم پیدا ہو کہ کہاں کہاں پڑھنا چاہیے۔ ۲) وَعِنْدَ لَسْعِ الْبَعُوْضَۃِ اور جب مچھر کاٹ لیتاتھا تب بھی آپ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھتے تھے۔ یہ راستہ مل رہا ہے کہ چھوٹی مصیبت پر بھی فضیلت مل رہی ہے۔ ہے تو چھوٹی مصیبت مگر بڑی فضیلت لے لو، چھوٹے عمل پر اجرِ عظیم لے لو اور اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ کی معیتِ خاصہ حاصل کرلو۔ اور آپ نے یہ خاموشی سے نہیں پڑھا ذرا بُلند آواز سے پڑھا جب ہی تو صحابہ نے سنا، بس صحابہ کا سننا دلیل ہے کہ آپ نے زبانِ نبوت سے جہراً پڑھا جیسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خطبہ کھڑے ہو کر پڑھتے تھے یا بیٹھ کر تو آپ نے فرمایا: کیا تم نے قرآن شریف میں نہیں پڑھا: