خزائن القرآن |
|
بارش ہو رہی ہو تو اس سے بچنے کی تدبیر کیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے حق تعالیٰ شانہٗ سے اس کے جواب کا انتظار فرمایا۔ وحی الٰہی سے جو اب عطا ہوا کہ اس سے کہہ دیجیے کہ تیر چلانے والے کے پاس بھاگ کر کھڑا ہو جائے۔ آہ! یہی راز ہے ارشادِ باری تعالیٰ فَفِرُّوْاۤ اِلَی اللہِ کا اے لوگو! بھاگو اللہ کی طرف۔ اسی مضمون کو حضرت خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب نے اپنے شعر میں خوب ادا کیا ہے ؎ بلائیں تیر اور فلک کماں ہے، چلانے والا شہِ شہاں ہے اُسی کے زیرِ قدم اماں ہے، بس اور کوئی مفر نہیں ہے پس عاقل وہ ہے جو حق تعالیٰ کی رضا جوئی میں جیتا ہے اور اسی میں مرتا ہے اور بے وقوف وہ ہے جو خود سراپا محتاج و محکوم غلام ہونے کے باوجود اپنے با اختیار مولیٰ کو ناراض کیے ہو۔ اسی لیےیہ ناکارہ عرض کرتا ہے کہ حمقائے زمانہ کون ہیں؟ فسقائے زمانہ۔اور عقلائے زمانہ کون ہیں؟ اتقیائے زمانہ۔ ہمیشہ بھلی راہ پر اہلِ عقل چلتے ہیں اور نادان بُری راہ پر۔آیت نمبر۹۳ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ اتَّبَعَتۡہُمۡ ذُرِّیَّتُہُمۡ بِاِیۡمَانٍ اَلۡحَقۡنَا بِہِمۡ ذُرِّیَّتَہُمۡ وَمَاۤ اَلَتۡنٰہُمۡ مِّنۡ عَمَلِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ؎ ترجمہ: اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا ساتھ دیا ہم ان کی اولاد کو بھی (درجہ میں) ان کے ساتھ شامل کر دیں گے۔ ان کے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کریں گے۔مؤمنینِ کا ملین کا ایک خاص اعزاز حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ والا بن کر دنیا سے چلا جائے اور اس کی اولاد صرف فرض، واجب، سنّتِ مؤکدہ ادا کرے، زیادہ تہجد اور نوافل اپنی نالائقی، غفلت اور سستی سے نہ کر ------------------------------