خزائن القرآن |
|
ہیں کہ ایک مقام پر حق تعالیٰ شانہ نے تاریکیوں سے نکالنے کی نسبت اپنی طرف فرمائی اور اس آیت میں حضرت موسی علیہ السلام کی طرف فرمائی: اِسْنَادُ الْاِخْرَاجِ اِلَی النَّبِیِّ مَعَ کَوْنِ الْمُخْرِجِ الْحَقِیْقِیِّ ھُوَ اللہُ تَعَالٰی ھٰذَا اَقْوٰی دَلِیْلٍ عَلٰی اَنَّ لِلشَّیْخِ مَدْخَلًا عَظِیْمًا فِیْ تَکْمِیْلِ الْمُرِیْدِ؎ باوجود اس کے کہ مُخرجِ حقیقی اللہ تعالیٰ ہے پھر اخراج کی نسبت نبی کی طرف کرنا قوی دلیل ہے اس بات کی کہ تکمیلِ مرید میں شیخ کو عظیم دخل ہے۔ولی کس کو کہتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں ایک نام ولی بھی ہے اَلْوَلِیُّ اَیْ اَلْمُحِبُّ لِاَوْلِیَاءِ ہٖ وَالنَّاصِرُ لَھُمْ عَلٰی اَعْدَائِھِمْ؎ ولی وہ ہے جو اپنے دوستوں سے محبت کرتا ہو اور مدد کرتا ہو ان کی دشمنوں پر۔اللہ تعالیٰ جس کو اپنا ولی بناتے ہیں اس کو ظلمات سے انوار کی طرف نکالتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد ہے اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِعلامہ قشیری فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس بندے کو ولی بناتے ہیں اس کی علامت یہ ہوتی ہے کہ أَنْ یُّدِیْمَ تَوْفِیْقَہٗ حَتّٰی لَوْأَرَادَ سُوْءً اَوْقَصَدَ مَحْظُوْرًا عَصَمَہٗ عَنِ ارْتِکَابِہٖ، وَلَوْجَنَحَ إِلٰی تَقْصِیْرٍ فِیْ طَاعَتِہٖ أَبٰی إِلَّا تَوْفِیْقًالَہٗ وَتَایِیْدًا، وَہٰذَا مِنْ أَمَارَاتِ السَّعَادَۃِ، وَعَکْسُ ہٰذَا مِنْ أَمَارَاتِ الشَّقَاوَۃِ، وَمِنْ أَمَارَاتِ وِلَا یَتِہٖ أَنْ یَّرْزُقَہٗ مَوَدَّۃً فِیْ قُلُوْبِ أَوْلِیَائِہٖ فَإِنَّ اللہَ یَنْظُرُ إِلٰی قُلُوْبِ أَوْلِیَائِہٖ فِیْ کُلِّ وَقْتٍ فَإِذَا رَأَی فِیْ قُلُوْبِہِمْ لِعَبْدٍ مَحَلًّا یَنْظُرُ إِلَیْہِ بِاللُّطْفِ وَإِذَا رَأَی ہِمَّۃَ وَلِیٍّ مِّنْ أَوْلِیَائِہٖ لِشَأْنِ عَبْدٍ أَوْسَمِعَ دُعَاءَ وَلِیٍّ فِیْ شَأْنِ شَخْصٍ یَأْبٰی اِلَّا الْفَضْلَ وَالْاِحْسَانَ إِلَیْہِ أَجْرٰی بِذَالِکَ سُنَّتَہُ الْکَرِیْمَۃَ، وَسَمِعْتُ الشَّیْخَ أَبَا عَلِیِّ الدَّقَّاقَ رَحِمَہُ اللہُ یَقُوْلُ لَوْ أَنَّ وَلِیًّا مِّنْ أَوْلِیَاءِ اللہِ مَرَّ بِبَلْدَۃٍ لَنَالَ بَرَکَۃَ مُرُوْرِہٖ أَہْلُ تِلْکَ الْبَلْدَۃِ حَتّٰی ------------------------------