خزائن القرآن |
|
کی ہیںیہاںفَاذۡکُرُوۡنِیۡ یہ ہے کہ جن چیزوں کو ہم نے حرام قرار دیا تو اپنی رغبتِ شدیدہ کے باوجود دل پر غم اُٹھاکر میری فرماں برداری کرلو، جب کوئی حسین سامنے آ جائے تو نظر بچالو، یہ عبادت ممزوج بالالم ہے اس پر اللہ کی عنایت کمًّا اور کیفًازیادہ ہو گی۔ لہٰذا جو لوگ تقویٰ سے رہتے ہیں، گناہوں سے بچ کر غمِ تقویٰ اُٹھاتے ہیں ان کے قلب میں اللہ کی محبت کی مٹھاس، ان کے دردِ دل اور قرب کا عالم کچھ اور ہوتا ہے جیسا تمہارا فَاذۡکُرُوۡنِیۡ ہوگا ویسا ہی میرا اَذۡکُرۡکُمۡ ہوگا۔ جیسی تمہاری اطاعت ہو گی اسی کے بقدر میری عنایت تم پر ہوگی۔ ذکر و نوافل،تلاوت و عبادت سے جو تم نے ہمیں یاد کیا اس پر بھی ہم تمہیں جزا دیں گے اور اپنی عنایات سے تمہیں محروم نہیں کریں گے لیکن راستہ چلتے ان حسینوں سے، ان مٹی کے نقش و نگار سے تم نے نظر بچا کر جو غم اُٹھا لیا، مجھ کو راضی کرنے کے لیے اپنی خوشیوں کو آگ لگا دی، دل پر زخم کھایا یہاں ہمارا اَذۡکُرۡکُمۡ کچھ اور رنگ کا ہوگا۔ نماز و تلاوت،نفلی حج و عمرہ میں ہمارا اَذۡکُرۡکُمۡ تمہارے فَاذۡکُرُوۡنِیۡکے مطابق تو ہے لیکن رغبتِ شدیدہ کے باوجود نظر بچا کر جو مجاہد ہ شدیدہ اُٹھاؤ گے تو ہمارے اَذۡکُرۡکُمۡ کی کیفیت کچھ اور ہوجائے گی۔ تم نے میرے لیے غم اُٹھا یا یہ میرے راستے کا غم ہے، میرے راستے کا کانٹا ہے لہٰذا ساری دنیا کی خوشیوں سے اور ساری دنیا کے پھولوں سے افضل ہے۔ میرے راستے میں اگر ایک کانٹا چبھ جائے تو یہ کانٹا اتنا قیمتی ہے کہ ساری دنیا کے پھول اگر اس کو گارڈ آف آنر اور سلامی پیش کریں تو اس کانٹے کی عظمت کاحق ادا نہیں ہو سکتا۔ اگر میرے راستے میں دل کو ایک ذرّۂ غم پہنچ جائے تو یہ ذرّۂ غم اتنا قیمتی ہے کہ اگر سارے عالم کی خوشیاں اس کو سلامِ احترامی پیش کریں تو اس ذرّۂ غم کی عظمت کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ہر ایک کا فَاذۡکُرُوۡنِیۡ الگ ہے لہٰذا ہر ایک کے ساتھ میرا اَذۡکُرۡکُمۡ الگ ہے، جیسے جس کے مجاہدات، جتنی جس کی قربانی اسی کے مطابق میری عنایات و مہربانی۔ جن کا ذکر ممزوج بالالم ہے، جو لوگ اللہ کے راستے میں غم اُٹھاتے ہیں، جہاز میں ایئرہوسٹسوں سے اور بازاروں میں حسینوں سے نظر بچاتے ہیں، جن کی ہر سانس غم زدہ ہے، حسرت زدہ ہے، زخم زدہ ہے، جن کے قلب میں دریائے خون بہہ رہا ہے، یہ کوئی معمولی مجاہدہ نہیں ہے ان کا انعام اَذۡکُرۡکُمۡ اللہ تعالیٰ کی عنایاتِ خاصّہ بھلا ان پر عظیم الشّان نہ ہوں گی؟ بھلا ان کے برابر کیسے ہو سکتی ہیں جن کے پاؤں میں کبھی ایک کانٹا بھی نہیں چبھا ،اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین ہیں جو جتنی زیادہ قربانی پیش کرتا ہے اس کو اتنی ہی عظیم الشان عنایاتِ خاصہ سے نوازتے ہیں۔