خزائن القرآن |
|
ھُوَ نُوْرٌ یَّظْہَرُ عَلٰی وُجُوْہِ الْعَابِدِیْنَ یَبْدُوْ مِنْ بَاطِنِھِمْ عَلٰی ظَاہِرِھِمْ ؎ سیما ایک نور ہے جو عبادت کرنے والوں کے چہروں پر ظاہر ہوتا ہے۔ مگر یہ نور آتا کہاں سے ہے؟ وہ باطن کا نور ہوتا ہے جو ان کے جسم پر ظاہر ہونے لگتا ہے۔ جب دل نور سے بھر جاتا ہے تو وہ نور چھلکنے لگتا ہے اور ان کے چہروں سے جھلکنے لگتا ہے۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ چہرہ ترجمانِ قلب ہے، اگر قلب میں مولیٰ ہے تو چہرہ ترجمانِ تجلیاتِ مولیٰ ہے او ر اگر قلب میں معشوق یا معشوقہ ہے، تو اس کا چہرہ ترجمانِ مقاعد الرجال یا ترجما نِ فروج النساء ہوتا ہے، کٹا پھٹا منحوس چہرہ ہوتا ہے، کٹی پھٹی بندرگاہ کی طرح کیوں کہ بندروں جیسا کام کرتا ہے، ایسا شخص نہ تو قسمت کا سکندر ہوتا ہے اور نہ ہی اللہ کا قلندر ہوتا ہے بلکہ نفس کا بندر ہوتا ہے۔قوی ترین نسبت حاصل کرنے کا طریقہ ایک شخص رات بھر تہجد پڑھتا ہے لیکن تقویٰ سے نہیں رہتا اور ایک شخص تہجد تو نہیں پڑھتا لیکن تقویٰ سے رہتا ہے، ایک نظر بھی خراب نہیں کرتا اور ایک لمحہ بھی اپنے مالک کو ناراض نہیں کرتا،میں واللہ کہتا ہوں اور روزہ سے بھی ہوں اور بلدِ امین میں ہوں کہ اس کا نور اتنا قوی ہو گا کہ اس کے دردِ دل سے عالم میں زلزلہ پیدا ہو جائے گا اور ایک مخلوق اس سے سیراب ہوگی۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ جب ایمان اور تقویٰ کے نور سے دل بھر جاتا ہے تو دل سے چھلک کر آنکھوں سے ٹپکنے لگتا ہے، چہرہ سے جھلکنے لگتا ہے اسی کا نام سِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِہے۔ تفسیر روح المعانی میں سِیۡمَا کی تفسیریہ ہے ھُوَ نُوْرٌ یَّظْہَرُ عَلٰی وُجُوْہِ الْعَابِدِیْنَ یَبْدُوْ مِنْ بَۢاطِنِھِمْ عَلٰی ظَاہِرِھِمْ سیما ایک نور ہے جو میرے عاشقوں کے دل میں بھر جاتا ہے تو ان کے باطن سے ان کے ظاہر تک چھلک جاتا ہے۔ اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ ؎ گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانا غذائے اولیاء ہے، یہ غم اللہ تعالیٰ کے دوستوں کی غذا ہے۔ عبادت، حج اور عمرہ فاسق اور گناہ گار بھی کر سکتا ہے۔ معلوم ہوا کہ عبادت غذا فاسقوں کی بھی ہے اور دوستوں کی بھی ہے۔ تو یہ غذائے عبادت دوستوں اور نافرمانوں دونوں میں مشترک ہے اور جو چیز بین الفساق اور بین الاولیاء مشترک ------------------------------