خزائن القرآن |
|
ادا کریں گے اور یہ مصرعہ پڑھیں گے ؎ کاگا سے ہنس کیو اور کرت نہ لاگی بار ہم تو کوّا تھے، گو کھاتے تھے۔ اے میر ے شیخ! آپ نے کا گا سے مجھے ہنس چڑیا بنا دیا کہ اب ذکر اللہ کے موتی چگتے ہیں اور تمام گندے کاموں سے اللہ نے نجات عطا فرما دی۔صراطِ مستقیم کے لیے مغضوب علیہم سے دوری بھی ضروری ہے میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنوں کا ذکر بھی نازل کیا اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ جن پر ہم نے انعام نازل کیا، یہ ہمارے اپنے ہیں لیکن غیروں کا بھی تذکرہ کر دیا غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ جن پر ہم نے غضب نازل کیا، جو گمراہ لوگ ہیں خبردار ان کو غیر سمجھنا اور ان کے اعمال کو بھی غیرسمجھنا، معذب قوموں کے اعمال سے احتیاط رکھنا۔ یہ نہیں کہ اب تم کو وہ قومِ لوط ملے گی۔ حضر ت لوط علیہ السلام کی قوم اب کہاں ہے لیکن جو ان کے اعمال کرتے ہیں گویا کہ وہ قومِ لوط کی معذب قوم سے رابطہ رکھتے ہیں۔ اسی لیے محدثین نے لکھا ہے، علماء فرماتے ہیں کہ جس قوم معذب میں جو خصلت تھی آج جو شخص اس فعل کو کرے گا، معذب قوموں کے فعل کو اختیار کرے گا یعنی گناہ کرے گا تو اس کا حشر ان ہی کے ساتھ ہو گا اگر توبہ نہ کی اِنْ لَّمْ یَتُبْ۔ اس لیے دوستو!غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ سے مراد ہے کہ جن پر اللہ تعالیٰ نے غضب نازل کیا۔ لہٰذا جو گمراہ لوگ ہیں ان سے بھی بچو اور ان کے اعمال سے بھی بچو،یہ نہیں کہ وہ ہم سے دور رہیں اور ہم عمل ان کا کرتے رہیں۔ جس فعل پر اللہ کا غضب نازل ہے، جس فعل سے اللہ ناراض ہے اس سے بھی احتیاط کرو کہ وہ معذب قوموں کا ورثہ ہے۔ ہر گناہ کسی نہ کسی معذب قوم کی وراثت اور ترکہ ہے۔ اب میں منعم علیہم کی تفسیر اور شرح کرنا چاہتا ہوں اور خصوصاًصدیقین کی شرح ۔نبی کی تعریف مِنَ النَّبِیّٖنَ جن کو ہم نے نبوت سے نوازا یعنی جن انسانوں پر فرشتہ اللہ کی طرف سے وحی لے کر آتا تھا مگر نبوت کا دروازہ اب بند ہو چکا اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور تمام نبیوں کے سردار ہیں۔ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ پیغمبری اختیاری چیز نہیں ہے لیکن راہِ پیغمبری پر چلنا