خزائن القرآن |
|
یہ سکھایا سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے، یہ تفسیر ہے حکمت کی،نوٹ کر لیجیے گا۔ یہ پکی پکائی کھچڑی کھالو۔ اس میں آسانی بھی ہے اور یہ طریقِ نبوت ہے۔نبی کی زبان سے اور صحابہ کے کانوں سے علم چلتا ہے، لہٰذا سننے سے جو تقریر ذہن میں آتی ہے خود کتاب دیکھنے سے وہ بات نہیں پیدا ہوتی۔ بتا رہا ہوں یہ طریقِ صحابہ ہے۔ بتائیے! صحابہ نے کتاب پڑھی تھی یا زبانِ نبوت سے علم حاصل کیا تھا؟ بس سمجھ لو، حضرت آدم علیہالسلام سے لےکر علم ایسے ہی چلا آرہاہے۔خانقاہوں کے قیام کا ثبوت اس کے بعد وَ یُزَکِّیۡہِمۡ کے کیا معنی ہیں؟ اس کی تین تفسیریں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائیں۔ آج آپ سے کوئی پوچھے کہ تزکیۂ نفس کیا ہے؟ خانقاہوں میں کیا ہوتا ہے؟ تو بتا دیجیے کہ خانقاہ یُزَکِّیۡہِمۡ کا مظہر ہے۔ خانقاہ وہ ہے جہاں جاہ کا جیم اور باہ کی باء نکالی جائے اور خالص آہ رہ جائے تو آہ اور اللہ میں کوئی فاصلہ نہیں ہے، ہماری آہ کو اللہ نے اپنی آغوش میں لے رکھا ہے۔ جہاں آہ کو جاہ اور باہ سے پاک کیا جائے یعنی جہاں جاہ و تکبر مٹایا جائے اور باہ و شہوت، بدنظری اور عشق غیر اللہ سے دل کو پاک کیا جائے اس کا نام خانقاہ ہے۔ خانقاہ نام حلوہ کھانے کا نہیں ہے جیسا کہ عام لوگ سمجھتے ہیں۔ خانقاہ کی تعریف پر میرا شعر ہے ؎ اہلِ دل کے دل سے نکلے آہ آہ بس وہی اخترؔ ہے اصلی خانقاہ اور اگر یہ نہیں ہے تو پھر وہ خانقاہ نہیں ہے خواہ مخواہ ہے اور شاہ صاحب کیا ہیں سیاہ صاحب ہیں۔تزکیہ کی اہمیت تزکیہ بھی بعثتِ نبوی کا ایک اہم مقصد ہے۔ دل کا غیر اللہ سے پاک ہوجانا اور دل میں اخلاص پیدا ہوجانا اسی پر اعمال کا قبول موقوف ہے۔ میرے مرشد حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے تبلیغی جماعت کے ایک اجتماع میں فرمایا کہ مدارس و مکاتب سے اعمال کا وجود ملتا ہے، تبلیغی جماعتوں سے اعمال کا وجود ملتا ہے اور خانقاہوں سے، اللہ والوں سے اعمال کا قبول ملتا ہے، خانقاہ کے معنی ہیں’’جائے بودنِ دُرویشاں‘‘ درویشوں کے رہنے کی جگہ ۔ خانقاہوں میں بعثتِ نبوی کا ایک اہم مقصد پورا کیا جاتا ہے یعنی نفس کا تزکیہ۔