خزائن القرآن |
|
تعریف رضائےعقلی جو حضرت حکیم الامت تھانوی نے بیان فرمائی ہے وہ قضا پر عدم اعتراض ہے وَھُوَ تَرْکُ الْاِعْتِرَاضِ عَلَی الْقَضَآءِنیز فرمایا کہ رضائے عقلی میں الم کا احساس ہوتا ہے اور رضائے طبعی میں احساسِ الم باقی نہیں رہتا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صبر صرف زبان سے اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھ لینے کا نام نہیں بلکہ صبر زبان سے بھی ہو اور قلب سے بھی ہو اور اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں کو یاد کرے جو اُن سے کہیں زیادہ ہیں جو حق تعالیٰ نے اس سے واپس لی ہے۔ اس سے صبر کرنا آسان ہو گا اور تسلیم کی شان پیدا ہوگی اور استرجاع یعنی اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھنا اس امت کے لیے خاص انعام ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں کہ میری اُمت کو ایک چیز ایسی دی گئی ہے جو کسی امت کو نہیں دی گئی سابقہ اُمتوں میں سے اور وہ یہ کہ مصیبت کے وقت تم اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ کہو اور اگر کسی کو یہ استرجاع دیا جاتا تو حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیا جاتا جس وقت کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی جدائی میں فرمایا تھا یٰۤاَسَفٰی عَلٰی یُوۡسُفَ ہائے یوسف افسوس!سنّت اِسترجاع کی تکمیل علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسنون یہ ہے کہ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ کے بعد یہ کہے اَللّٰھُمَّ اٰجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِّنْھَا اے اللہ! مجھے اجر عطا فرما میری مصیبت میں اور اس سے بہتر کوئی نعمت مجھے عطا فرما۔ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے سُنا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کسی بندے کو مصیبت پہنچے اور وہ یہ دعا پڑھ لے یعنی اِنَّا لِلہِ سے خَیْرًا مِّنْھَا تک تو حق تعالیٰ شانہ اس کو اجر عطا فرماتے ہیں اور اس سے بہتر نعمت عطا فرماتے ہیں۔ پس جب ابو سلمہ (ان کے شوہر) کی وفات ہوئی تو انہوں نے اس کو پڑھا اور حق تعالیٰ نے ان سے بہتر عطا فرمایا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا ؏ یہ نصیب اللہ اکبر لوٹنے کی جائے ہے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رَحۡمَۃٌ کو حق تعالیٰ شانہٗ نے جملہ اسمیہ سے بیان فرمایا ہے جس میں اشارہ ہے اِنَّ نُزُوْلَ ذٰلِکَ عَلَیْھِمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ یعنی دنیا اور آخرت دونوں جہاں میں اللہ تعالیٰ کی خاص و عام رحمتوں کا صابرین پر نزول ہوتا رہے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے اس اشارہ کی تائید بھی ہوتی ہے جس کو روح المعانی میں اسی مقام پر درج کیا گیا ہے: