خزائن القرآن |
|
صدیق کی دوسری تعریف اَلَّذِیْ لَا یَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاہِرِہٖ جس کے باطن میں تغیر نہ ہو اگرچہ ظاہر کچھ بھی ہو۔ نسبت اتنی قوی ہوجائے کہ مسجد کے گوشہ میں جتنا با خدا ہو اتنا ہی کلفٹن اور بندر روڈ پر بھی با خدا ہو، جتنا قرب اس کو کعبہ شریف میں حاصل ہے اتنا ہی قرب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سارے عالم میں ہو کیوں کہ کعبہ والا اس کے ساتھ ہے، کعبہ والا اس کے دل میں ہے۔صدیق کی تیسری تعریف اَلَّذِیْ یَبْذُلُ الْکَوْنَیْنِ فِیْ رِضَا مَحْبُوْ بِہٖ صدیق وہ اعلیٰ درجہ کا ولی اللہ ہے جو دونوں جہاں اللہ پر فدا کرتا ہے اور دونوں جہاں فدا کر کے بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے میں خود کو قاصر سمجھتا ہے۔ شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک مجذوب نے اﷲ تعالیٰ سے پوچھا کہ اے خدا! میں آپ کی کیا قیمت ادا کروں کہ آپ مجھ کو مل جائیں تو آسمان سے آواز آئی کہ دونوں جہاں مجھ پر فدا کردے، اس مجذوب نے کہا ؎ قیمتِ خود ہر دو عالم گفتئی نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز اے خدا! آپ نے اپنی قیمتدونوں جہاں فرمائی ہے۔ آپ دام اور بڑھائیے کہ ابھی تو آپ سستے معلوم ہوتے ہیں اگر دونوں جہاں دے کر بھی اے خدا! آپ مل جائیں تو بھی آپ کی قیمت کا حق ادا نہیں ہوا۔ دونوں جہاں دے کر بھی آپ سستے ہیں۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صدیق وہ ہے جو دونوں جہاں محبوبِ حقیقی پر فدا کردے۔ ایک صاحب نے پوچھا کہ دنیا تو ہم دیں گے مگر آخرت کیسے دیں؟ میں نے کہا کہ اس کا جواب سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم اﷲ کی رضا کو مقدم رکھو، جنّت کو درجۂ ثانوی میں رکھو تو گویا تم نے آخرت بھی دے دی۔ حدیثِ پاک ہے:اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَ الْجَنَّۃَ؎ اے اﷲ! تو مجھ سے راضی ہوجا اور میں تجھ سے جنّت بھی مانگتا ہوں، سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی درخواست میں درجۂ اوّلیت میں اﷲ کی رضا رکھ کر اور درجۂ ثانویت میں جنّت کو رکھ کر اپنے عشقِ نبوّت کا مقام اُمّت کو بتادیا کہ دیکھو نبی کیسا عاشق ہوتا ہے۔ صدیق کی یہ تین تعریفیں ہوگئیں۔ ------------------------------