خزائن القرآن |
|
جائے۔ معلوم ہوا کہ اسبابِ ظاہرہ بھی نعمت ہیں۔ اپنے دوستوں کی تعداد پر شکر ادا کیجیے۔ اگر آپ مہتمم ہیں، کسی دینی ادارہ کے مدیر ہیں اور اللہ تعالیٰ آپ کو دینی خدمت میں مدد کرنے والے دے دیں تو آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کیوں کہ یہ کفایتِ ظاہرہ میں سے ہیں۔ کفایتِ حقیقی تو اللہ تعالیٰ ہی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی بندہ کے لیے کافی ہے مگر ظاہری اسباب بھی ایک نعمت ہیں چناں چہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد اسلام کو کس قدر ترقی ہوئی۔آیت نمبر ۳۹ اِذۡ اَعۡجَبَتۡکُمۡ کَثۡرَتُکُمۡ فَلَمۡ تُغۡنِ عَنۡکُمۡ شَیۡئًا ؎ ترجمہ: جب کہ تم کو اپنے مجمع کی کثرت سے غرہ ہوگیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کارآمد نہ ہوئی۔ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡتَکۡبِرِیۡنَ؎ ترجمہ: یقینی بات ہے کہ اﷲ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ وَ لَہُ الۡکِبۡرِیَآءُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۪ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ؎ ترجمہ: اور اسی کو بڑائی ہے آسمانوں اور زمین میں اور وہی زبردست، حکمت والا ہے۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں سے محبت نہیں فرماتے یعنی جو لوگ اپنے کو کسی درجہ میں بڑا سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ بڑائی آئی اور اللہ کی محبت ٹوٹ گئی، سارا معاملہ ختم ہو گیا۔ لہٰذا جب اللہ تعالیٰ متکبر سے محبت نہیں فرماتے تو وہ غیر محبوب ہوا۔ اس قضیہ کا عکس کر لیجیے تو یہ مطلب نکلے گا کہ اللہ تعالیٰ کو ان سے ناراضگی ہے۔ ایک آدمی کہتا ہے کہ میں تم سے محبت نہیں کرتا۔ ------------------------------