خزائن القرآن |
|
تفسیر اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ آخر میں فرمایا اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ یا اللہ!یہ پیغمبر کا بھیجنا اور صحابہ کا ایمان لانا اور ان کے دلوں کا تزکیہ اس کے لیے آپ کی زبردست طاقت کی ضرورت اور مدد کی ضرورت ہے،آپ غالب القدرۃ ہیں۔ اَلْعَزِیْزُکےمعنی ہیںاَلْقَادِرُعَلٰی کُلِّ شَیْءٍ وَّلَا یُعْجِزُہٗ شَیْءٌ فِی اسْتِعْمَالِ قُدْ رَتِہٖ ایسی طاقت والا جس کے استعمالِ قدرت میں کوئی چیز رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ یعنی اگر آپ ارادہ کر لیں گے کہ مجھے اس پیغمبر کو بھیجنا ہے تو وہ پیغمبر آ کر رہے گا، اگر آپ ارادہ کر لیں کہ مجھے فلاں فلاں کو اپنے نبی کا صحابی بنانا ہے تو وہ بن کر رہیں گے۔ اگر آپ کسی کو ولی بنانے کا ارادہ کر لیں تو وہ ولی بن کر رہے گا۔ جب تک آپ کا ارادہ،آپ کی مشیت، آپ کی مدد شاملِ حال نہیں ہو گی۔ کوئی بندہ اللہ والا نہیں بن سکتا۔ اس لیے کہ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ آپ غالب القدرۃ ہیں اور آپ کی قدرت ایسی ہے کہ اگر کسی چیز کا آپ ارادہ کر لیں تو آپ کے ارادے کو مراد تک پہنچنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ جب آپ ایسے غالب القدرۃ ہیں تو آپ ہی کی ذات اس قابل ہے کہ اس سے دعا کی جائے۔ اگر اللہ تعالیٰ ابھی ارادہ کر لے کہ جتنے لوگ اشرف المدارس کی اس مسجد میں بیٹھے ہیں سب کو ولی اللہ بنانا ہے تو اسی وقت ہم سب کے سب ولی اللہ ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس آیت کی تفسیر کے صدقے میں ارادہ فرما لے ،اے اللہ! آپ ارادہ فرما لیں اور ہم سب کو، ہماری اولاد کو، ہمارے خاندان کو، ہمارے احباب کو، غرض ہم سب کو، مجلّٰی، مصفّٰی، مزکّٰی بنا کر اپنا ولی بنا لیں، ہم سب کا تزکیہ ہو جائے اور آپ حَکِیْم ہیں کہ آپ قدرت کا استعمال حکیمانہ کرتے ہیںاَلَّذِیْ یَسْتَعْمِلُ قُدْرَتَہٗ بِالْحِکْمَۃِ؎ جو اپنی قدرت کو حکمت کے ساتھ استعمال کرے کیوں کہ ایک ریچھ تھا، وہ اپنے آقا کو پنکھا جھل رہا تھا، مالک نے اس کو سکھا دیا تھا، وہ اپنی طاقت کو صحیح استعمال کر رہا تھا، اتنے میں ایک مکھی آقا کی ناک پر بیٹھ گئی تو اس نے ہٹا دیا۔ تھوڑی دیر بعد پھر بیٹھ گئی، جب کئی دفعہ بیٹھی تو ریچھ کو غصہ آ گیا اور وہ ایک پتھر لایا۔ اب جو مکھی بیٹھی تو مالک کی ناک پر پانچ کلو کا ایک بڑا پتھر لا کر مار دیا۔ نہ اس کی ناک رہی نہ مکھی ، ناک بھی غائب ،مکھی بھی غائب تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بھالو نے طاقت تو استعمال کی مگر غیرحکیمانہ تو اے خدا! آپ جو طاقت استعمال فرماتے ہیں وہ حکیمانہ ہوتی ہے کہ ------------------------------