خزائن القرآن |
|
ترجمہ: آپ (ان لوگوں سے) کہہ دیجیے کہ وہ یعنی اﷲ( اپنے کمالِ ذات وصفات میں) ایک ہے ۔ اﷲ(ایسا) بے نیاز ہے کہ( وہ کسی کا محتاج نہیں اور اس کے سب محتاج ہیں) اس کے اولاد نہیں اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے۔صفتِ صمدیت حق تعالیٰ کی احدیت کی دلیل ہے دیکھو قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ میں اَحد نازل ہوا، واحد نازل نہیں کیا حالاں کہ واحد بھی اللہ کا نام ہے اور واحد کے معنیٰ بھی ایک ہیں۔ اَحد اور واحد میں کیا فرق ہے؟ احد کا اطلاق صرف ایک پر ہوتا ہے اور واحد کا اطلاق متعدد پر بھی ہوجاتا ہے جیسے وَاحِدُ مِائَۃٍایک سو، وَاحِدُ اَلْفٍ ایک ہزار۔ واحد ایک ہے لیکن ہزار پر بھی اطلاق ہو رہا ہے عرب جب کہے گا کہ ایک ہزار لاؤتو وَاحِدُ اَلْفٍ کہے گا، ایک سو کو وَاحِدُ مِائَۃٍ کہے گا لیکن اَحَدُ اَلْفٍ، اَحَدُ مِائَۃٍعربوں میں استعمال نہیں ہوتا۔ احد کا اطلاق صرف ایک ہی ذات پر ہوتا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے خاص یہ آیت نازل کی کہ احدیت میرے لیے خاص ہے۔ واحد کا استعمال تم ایک ہزار روپیہ پر بھی کر سکتے ہو جیسے الف واحد کہتے ہو لیکن احد کا لفظ سوائے اللہ کے کہیں استعمال نہیں ہو سکتا۔ اب دلیل کیا ہے۔ سنیے حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: دلیل ہے اَللہُ الصَّمَدُ کیوں کہ اشتراک دلیلِ احتیاج ہے، مشترک حکومت قائم کرنا، لمیٹڈ فرم قائم کرنا یہ محتاجی ہوتی ہے۔ جب اکیلا آدمی نہیں چلا سکتا تب لمیٹڈ فرم قائم کرتا ہے۔ اشتراک ہمیشہ احتیاج کی دلیل ہے لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اس لیے اشتراک نہیں کرتا ہوں، اپنا کوئی شریک نہیں رکھتا ہوں کیوں کہ میں صمد ہوں۔ صمد کے کیا معنیٰ ہیں؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صمد کی تفسیر فرماتے ہیں: اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ وَّالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ؎ جو ساری کائنات سے مستغنی ہو اور سارا عالم اس کا محتاج ہو۔ کیوں کہ میں سارے عالم سے بے نیاز ہوں اور سارا عالم میرا محتاج ہے پس یہ عدمِ احتیاج میرے احد ہونے کی دلیل ہے، میری احدیت کی دلیل میری ------------------------------