خزائن القرآن |
|
ہمارے تزکیۂ نفس کا اگر ارادہ فرمالیں کہ ہمیں اس بندہ کو اپنا بنانا ہے تو پھر اگر ہمارا نفس بھی چاہے کہ ہم اللہ والے نہ بنیں تو واللہ کہتا ہوں کہ اللہ کے ارادہ کو مراد تک پہنچنا لازم اور تخلف محال ہے۔ اس لیے تزکیۂ نفس کے ساتھ اس آیت کا جوڑ ہے۔ بعض بڑے بڑے سالکین جو اللہ کے راستے میں چلے، ذکر اللہ بھی کیا، اللہ والوں سے بھی رابطہ کیالیکن اللہ کی صفت عزیز کا ظہور نہیں ہوا تو نفس نے ان کو گرا دیا، کوئی جاہ سے گر گیا، کوئی شہوت اور باہ سے گر گیا، گناہوں میں مبتلا ہو گئے، اور اللہ تک نہ پہنچ سکے۔ اس لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا سے آیت کا ربط یہ ہے کہ اے خدا! جو بندہ آپ کی راہ میں سلوک طے کرے، اپنے نفس کے تزکیہ کی فکر کرے، اللہ والوں کی صحبتوں میں جائے تو آپ بھی ارادہ فرما لیجیے کیوں کہ آپ ہر شئی پر قادر ہیں اور آپ کی قدرت ایسی ہے کہ سارے عالم کے شیاطین، سارے عالم کے نفوسِ خبیثہ آپ کے ارادے میں خلل انداز نہیں ہو سکتے۔ اس لیے جو بندہ تزکیۂ نفس کا ارادہ کرے آپ اس کی مدد فرما دیجیے۔ اور حَکِیْم کی تفسیر سن لیجیے کہ جب تک بندوں کا تزکیۂ نفس اور صفائی نہیں ہوگی اللہ اپنی نسبت عطا نہیں فرمائیں گے کیوں کہ نسبت کے معنی ہیں کہ بندہ کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ہو اور اللہ تعالیٰ کا تعلق بندہ سے ہو۔ نسبت نام ہے تعلقِ طرفین کا۔ یک طرفہ تعلق کا نام نسبت نہیں ہے ؎ ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے دونوں جانب سے اشارے ہوچکے لہٰذا فرما دیا کہ اے خدا! جب آپ تزکیۂ نفس فرمائیں گے تو پھر آپ کی حکمت کا تقاضا ہوگا وَضْعُ الشَّیْءِ فِیْ مَحَلِّہٖ کا کیوں کہ حکیم کے معنیٰ ہی ہیں ہر شی کو اس کے محل میں رکھنے والا لہٰذا جب بندہ کا تزکیہ ہو گیا، دل پاک صاف ہوگیا تو اس کا محل اس قابل ہوگیا کہ اب آپ اپنی محبت، اپنا درد، اپنی نسبت اس کوعطا فرما دیں۔ سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسمِ اعظم اَلْعَزِیْزُلے کر اللہ تعالیٰ سے گویا عرض کر دیا کہ ہم کمزور ہیں مگر آپ عزیز ہیں ، صاحبِ قدرت ہیں، اگر آپ ہمارے تزکیۂ نفس کا ارادہ فرما لیں تو واللہ سارا عالم اگر کہے کہ اس کو ولی اللہ نہیں بننے دیں گے، یہاں تک کہ وہ ظالم خود بھی کہے کہ میں ولی اللہ نہیں بنوںگا لیکن آپ کے ارادے کے سبب یقیناً یقیناً یقیناً وہ اللہ کا ولی ہوجائے گا کیوں کہ اللہ کے ارادے پر مراد کا ترتب لازم اور تخلف محال ہے۔ لہٰذا یہاں لفظ اَلْعَزِیْزُکے استعمال کا مدعا یہ ہے کہ ہم ضعیف ہیں، آپ اپنی