خزائن القرآن |
|
آیت فَدَ مْدَ مَ عَلَیْھِمْ…الٰخ کی تفسیر اللہ نے نافرمان قوموں کی نافرمانیوں کے بدلے میں جب عذاب نازل کیا تو اللہ کے عذاب میں کیا طاقت ہے؟ فَدَمۡدَمَ عَلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ بِذَنۡۢبِہِمۡ فَسَوّٰىہَا اللہتعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ان نا فرمانوں کے گناہ کے سبب ان پر ہلاکت نازل فرمائی پھر ان کو برابر کر دیا یعنی اس ہلاکت کو پوری قوم کے لیے عام کردیا کہ کوئی بھی بچنے نہ پایا اور ان کا نام و نشان تک نہ رہا۔ جیسے لوگ کہتے ہیں کہ میں نے آج دشمن کو برابر کر دیا یعنی ایسا تباہ و برباد کیا کہ اس کا وجود بھی باقی نہیں رہا۔ جن کو اپنی قوت پر ناز تھا آج ان کا اور ان کی بڑی بڑی عمارتوں کا کہیں نشان تک نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی ایک ایسی شان نازل کی جو پوری کائنات میں کسی بھی عظیم الشان مملکت والے، بڑے سے بڑے بادشاہ کو چاہے وہ پوری دنیا کا مطلق العنان بادشاہ ہو حاصل نہیں، وہ صرف اللہ کے لیے خاص ہے جس کو اللہ تعالیٰ اپنے عذاب نازل کرنے کی طاقت کے ذیل میں بیان فرما رہے ہیں کہ جس قوم پر اس کے گناہ کے سبب ہم نے عذاب نازل کیا اور اس کا نام و نشان مٹا دیا تو دنیوی بادشاہ تو کسی قوم کو سزا دے کر ڈرتے رہتے ہیں لیکن ہماری کیاشان ہے؟ فرماتے ہیں وَ لَا یَخَافُ عُقۡبٰہَا؎ اور اللہ تعالیٰ کو عذاب نازل کرنے کے بعد اس کے رد عمل، ری ایکشن اور انتقام کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ اس کے برعکس دنیا میں کوئی بادشاہ کسی قوم یا کسی صوبہ پر انتقام نازل کردے، بمباری کرادے تو بعد میں ہر وقت ڈرتا رہتا ہے کہ کہیں کوئی مجھ سے انتقام نہ لے۔ دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو دیکھ لو ہر وقت ڈرتے رہتے ہیں، نیندیں اُڑی ہوئی ہیں کہ کہیں کوئی قوم ہم سے انتقام نہ لے اور ہمارا کام تمام کر دے۔ یہ چار تفسیریں ہو گئیں۔جمالِ الٰہی کو یاد کر کے گناہوں پر نادم ہونے والے پانچویں تفسیر ہے: ذَکَرُوْا جَمَالَہٗ فَاسْتَحْیَوْا؎ اللہ کے جمال کو یاد کرتے ہیں پھر شرما جاتے ہیں کہ میں نے کہاں ان فانی چیزوں سے دل لگایا۔ جو سارے عالم کی لیلاؤں کو نمک دیتا ہے وہ خود کتنا پیارا ہوگا۔ قیامت کے دن جنّت میں جب وہ پیارا نظر آئے گا، اللہ اپنا دیدار ------------------------------