خزائن القرآن |
|
مقصود بنا دیا کہ دیکھو صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ یہی مستقیم اور سیدھا راستہ ہے لیکن یہ صفت میرے مبدل منہ میں ہے بدل میں نہیں ہے لہٰذا میرا بدل بھی مقصود ہے اور میرا مبدل منہ بھی مقصود ہے لہٰذا علمائے نحات کے کہنے میں مت آنا، یہ قانون میرے بنائے ہوئے ہیں، یہ نحو کی قانون سازی میری عطا ہے، ان کی کھوپڑی کی عقل میں تھوڑی سی روشنی میں نے دی ہے۔ لہٰذا قانونِ نحوی کوئی چیز نہیں ہے میں نے اپنے کلام میں مبدل منہ میں مستقیم کا لفظ نازل کر کے اس کو مقصود بنا دیا کیوں کہ صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ سے قیامت تک کسی کو پتا نہ چلتا کہ یہ اللہ والوں کا راستہ مستقیم بھی ہے یانہیں، سیدھا بھی ہے یا نہیں وہ مبدل منہ میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرما دیا۔یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کا کمالِ بلاغت ہے کہ ساری دنیا کے علمائے نحات، ساری کائنات کے قانون قواعد و گرامر کے عالم حتیٰ کہ علمائے عرب بھی حیرت زدہ رہ گئے کہ اللہ اکبر! کلام اللہ کی یہ بلاغت! ساری دنیا کے علمائے نحات کا اجماع ہے کہ ترکیبِ بدل میں مبدل منہ غیر مقصود ہوتا ہے، مقصود بدل ہوتا ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے کمالِ بلاغت سے مبدل منہ میں ایک صفت ایسی نازل کر دی جو بدل میں نہ تھی جس سے خود مبدل منہ بھی مقصود ہوگیا۔ سارے علمائے نحات، ساری کائنات کی مخلوقاتخدا کے سامنے کیا بیچتی ہیں، اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت کے سامنے دنیا کے فصحاء اور بلغاء کیا بیچتے ہیں۔ ان کی کیا حقیقت ہے: اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۵﴾صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ منعم علیہم کا راستہ یہی بدل ہے، یہی صراطِ مستقیم ہے، یہی اللہ کا راستہ ہے جس نے اللہ والوں کا راستہ نہیں پکڑا وہ صراطِ مستقیم نہیں پا سکتا۔ مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ اپنے اور مَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ غیر ہیں۔ اب آگے ہے کہ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ دیکھو یہ نبیین، صدیقین، شہداء اور صالحین یہ ہمارے اپنے ہیں لیکن جن پر ہمارا غضب نازل ہوا یہ غیر ہیں، دیکھو غیروں سے مت ملنا۔غیروں سے دل لگانے والا محروم رہتا ہے منافقین والا کام مت کرنا ،منافق کافروں سے بھی ملتے تھے اور صحابہ سے بھی ملتے تھے، جسم یہاں رکھتے تھے لیکن دل وہاں غیروں میں رکھتے تھے۔ جیسے جسم کوئی خانقاہ میں رکھے اور دل جوڑیا بازار میں رکھے یا الفنسٹن اسٹریٹ میں رکھے۔ اس شخص کو فائدہ ہو گا شیخ کی صحبت سے؟ جسم اور دل دونوں فدا کر دو خانقاہوں پر، اللہ والوں پر، پھر دیکھو اللہ تعالیٰ آپ کے دل کے اندر وہ باغبانی کرے گا کہ آپ ساری زندگی اس کا شکریہ