خزائن القرآن |
|
آیت نمبر۲۹ قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَ اِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۳﴾ ؎ ترجمہ: دونوں کہنے لگے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اور ہم پر رحم نہ کریں گے تو واقعی ہمارا بڑا نقصان ہو جائے گا۔ جب کوئی بادشاہ خود معافی کا مضمون بتائے تو یہ دلیل ہے کہ وہ معاف کرنا چاہتا ہے اور ہماری بگڑی کو بنانا چاہتا ہے۔ اے اللہ! آپ احکم الحاکمین ہیں، سلطان السلاطین ہیں آپ کا یہ معافی کا مضمون نازل فرمانا گویا آپ کی طرف سے اعلان ہے کہ فکر نہ کرو تمہاری بربادی کی منتہا کو یعنی تمہاری منتہائے تخریب اور منتہائے بربادی کو ہم اپنے ارادۂ تعمیر کے نقطۂ آغاز سے درست کر سکتے ہیں، ہم سو برس کے کافر اور ڈاکو کو پَل بھر میں ولی بنا سکتے ہیں ؎ جوش میں آئے جو دریا رحم کا گبرِ صد سالہ ہو فخرِ اولیا پس رَبَّنَا ہی میں آپ نے اپنی محبت کا رس گھول دیا، رَبَّنَا کہلا کر اپنی محبت کی چھری سے ہمیں ذبح کر دیا کہ اے ظالمو! میں تمہارا پالنے والا ہوں، کہیں اپنے پالنے والے کی بھی نا فرمانی کی جاتی ہے۔ اپنے پالنے والے کی نافرمانی کرنا انتہائی بے وفائی ، بے غیرتی اور کمینہ پن ہے، تم کتنے بے غیرت ہو کہ اپنے پالنے والے کو ناراض کرتے ہو اور رَبَّنَا کلی مشکک ہے اور کلی مشکک وہ کلی ہے جس کے افراد متفاوت المراتب ہوتے ہیں لہٰذا ہر شخص کا رَبَّنَاالگ الگ ہے، اولیائے صدیقین کا رَبَّنَاالگ ہے، عام مؤمنین کا رَبَّنَاالگ ہے، گناہ گاروں کا رَبَّنَا الگ ہے، ہر ایک کا رَبَّنَا بقدر اس کی ندامت کے الگ الگ ہو گا اور ہر شخص کی ندامت بقدر اس کے تعلق اور محبت کے الگ ہو گی۔ اللہ تعالیٰ سے جس کو جتنا شدید تعلق ہو گا اتنی ہی شدید ندامت اس کو ہو گی اور جتنی شدید ندامت ہوگی قلب کی اتنی ہی گہرائی سے اس کا رَبَّنَانکلے گا۔ لہٰذا رَبَّنَاکے افراد متفاوت المراتب ہیں۔ ------------------------------