خزائن القرآن |
|
محبت کا کیسا جوش اُٹھتا ہے۔ رَبِّ اغْفِرْاے میرے رب! مجھے معاف فرمادیجیے تو مغفرت کے کیا معنی ہیں؟ بِسَتْرِ الْقَبِیْحِ وَ اِظْہَارِ الْجَمِیْلِ؎ میری برائیوں کو چھپا دیجیے اور نیکیوں کو ظاہر فرما دیجیے وَارْحَمْ اور رحمت کے کیا معنی ہیں؟ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے رحمت کی چار تفسیریں کی ہیں یعنی توفیقِ طاعت ، فراخئ معیشت یعنی رزق میں برکت ، بے حساب مغفرت اور دخولِ جنّت۔ بندہ جب مغفرت مانگتا ہے تو شیطان کو انتہائی غم ہوتا ہے، بہت چلّاتا ہے، اپنے سر پر مٹی ڈالتا ہے کہ یہ بندے تو بہت چالاک ہیں، میں نے تو ان کو گناہ کا مزہ چکھایا تھا اللہ سے دور کرنے کے لیے لیکن انہوں نے تو اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ کر اپنا کام بنا لیا، میری ساری محنت بے کار گئی، میرا بزنس تو لاس (loss)میں جار ہا ہے، شیطان مایوس ہو جاتا ہے۔ اس لیے سفر میں، حضر میں، جہاں بھی رہیے اس وظیفہ کو کثرت سے پڑھتے رہیے اس کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ معافی بھی ہو جائے گی۔ اللہ کو رحم آجائے گا کہ یہ بندہ اپنی خطاؤں پر بار بار روتا ہے تو کیا عجب ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسی توفیق دے دیں کہ گناہوں سے ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جائے۔آیت نمبر۶۱ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ؎ ترجمہ: اور اگر تم پر اﷲ کا فضل وکرم نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی کبھی بھی (توبہ کر کے) پاک وصاف نہ ہوتالیکن اﷲ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے (توبہ کی توفیق دے کر) پاک وصاف کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کے لیے فرمایاکہ اے صحابہ! اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک نہیں ہو سکتا تھا لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے اس کو پاک کر دیتا ہے۔ یہ اللہ نے توحید قائم کر دی کہ میرے نبی کو خدا مت بناؤ۔ ہدایت کے معاملے میں تم لوگ نبوت کے فیض کے ساتھ میری مشیت کے بھی ------------------------------