خزائن القرآن |
|
وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ؎ ایمان پر ایما ن کا اضافہ کیسے ہو؟ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو ایمان موروثی عقلی استدلالی ہے وہ ایمان ذوقی حالی و جدانی میں تبدیل ہوجائے، یہ ہے زیادتِ ایمان۔ آگے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کیوَمِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَمعلوم ہوا کہ اولاد کو نیک بنانے کی دعا اور فکر کرنا پیغمبرانہ ذوق ہے تو قلبِ سلیم یہ ہے کہ اپنی اولاد کی تربیت کی بھی فکر کرے۔غلط عقیدوں سے پاکی اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہٗ خَالِیًا عَنِ الْعَقَاۤئِدِ الْبَاطِلَۃِجس کا دل باطل عقیدوں سے پاک ہو۔ ایسا عقیدہ نہ ہو کہ پیروں سے بیٹا وغیرہ مانگنے لگے۔ اگر کوئی پیر فقیر کرامت دِکھا دے ہوا پر اُڑنے لگے مگر داڑھی نہیں رکھتا، نماز نہیں پڑھتا، سنّت کے خلاف زندگی ہے، اس کو ولی اللہ سمجھنا جائز نہیں۔ خلافِ شرع اُمور کو قربِ الٰہی کا ذریعہ سمجھنا کفر ہے۔خواہشات کا غلبہ نہ ہو اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہٗ خَالِیًا عَنْ غَلَبَۃِ الشَّہَوَاتِجس کا دل شہوتوں کے غلبہ سے پاک ہو، شہوت تو رہے کہ بیوی کا حق ادا کر سکے، ہاں کافور کی گولی بھی نہ کھا لے کہ بیوی کے قابل بھی نہ رہے اور اتنا اوورفل شہوت بھی نہ ہو کہ کسی کی تمیز ہی نہ رہے، ہر ایک کو تانک جھانک کرنے لگے۔ دل غلبۂ خواہش سے پاک ہو یعنی دل خواہش پر غالب ہو، جہاں حلال ہو وہاں ٹھیک ہے جہاں حرام دیکھا بس اللہ کی پناہ مانگے اور وہاں سے بھاگے۔ خواہشات سے مغلوب نہ ہو۔غیر اللہ سے دل پاک ہو اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہٗ خَالِیًا عَمَّا سِوَی اللہِ؎ جس کا دل ماسویٰ اللہ سے خالی ہو یعنی بیوی بچوں اور مال و دولت پر اللہ کی محبت غالب آ جائے ،جس کو جگر مراد آبادی آل انڈیا شاعر نے کہا تھا ؎ ------------------------------