خزائن القرآن |
|
بِالْاِطَاعَۃِ اَذْکُرْکُمْ بِالْعِنَایَۃِ؎ تو جب میں اللہ کو یاد کر رہا ہوں تو یقیناً اللہ تعالیٰ مجھ کو یاد فرما رہے ہیں۔تقدیم یُحِبُّھُمْ کی دوسری حکمت از تفسیر روح المعانی اب علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کا جواب سنیے۔ اختر کا جو جواب آپ نے سنا یہ بھی ان ہی بزرگوں کا صدقہ ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اِنَّ اللہَ تَعَالٰی قَدَّمَ مَحَبَّتَہٗ عَلٰی مَحَبَّۃِ عِبَادِہٖ اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کو بندوں کی محبت پر مقدم کیا، یُحِبُّھُمْ فرما کر اپنی محبت کو پہلے بیان کیا اور یُحِبُّوْنَہٗ میں بندوں کی محبت کو بعد میں بیان کیا۔ اس کی وجہ فرماتے ہیں کہ تاکہ صحابہ کو معلوم ہوجائے اور قیامت تک اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والے بندے سمجھ جائیں، یقین کرلیں، ایمان لائیں کہ اَنَّھُمْ یُحِبُّوْنَ رَبَّھُمْ یہ لوگ اپنے رب سے محبت کر رہے ہیں اور کیوں کر رہے ہیں بِفَیْضَانِ مَحَبَّۃِ رَبِّھِمْ؎ اپنے ربّ کی محبت کے فیضان سے چوں کہ اللہ تعالیٰ ان سے محبت کر رہے ہیں اس لیے یہ اللہ تعالیٰ سے محبت کر رہے ہیں۔ جو اللہ سے محبت کرتا ہے وہ دراصل اللہ کی محبت کا فیضان ہے اور جو اس پر ایمان نہ لائے وہ شیطان ہے۔ جب اللہ کی محبت کی اور عبادت کی توفیق ہو جائے تو سمجھ لو کہ مالک کی محبت کا فیضان ہے۔ آگے فرمایا:ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یہ میرا فضل ہے۔ اللہ کے فضل سے رجوعِ جسمانی بھی ہے اور اللہ کے فضل سے رجوعِ باطنی بھی ہے ۔ لہٰذا محبت میں جب ترقی محسوس کرو تو سمجھ لو کہ یہ مالک کا فضل ہے۔اہلِ محبت کی تین علامات اب اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی علامات بیان فرما رہے ہیں کہ تین علامتیں جس میں دیکھ لینا تو سمجھ لینا کہ یہ میرے عاشقوں میں سے ہے۔پہلی علامت …مؤمنین کے ساتھ تواضع و فنائیتِ نفس اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اپنے نفس کو مٹا دیتا ہے کیوں کہ میں جس کے دل میں آتا ہوں اس کا نفس مغلوب ہو جاتا ہے۔ مسلمانوں سے تواضع کے ساتھ ملتا ہے، ہر مسلمان کو اپنے سے بہتر سمجھتا ہے، اپنے ------------------------------