خزائن القرآن |
|
حضورﷺ کی عظمتِ شان دنیوی حکومتوں کا سفیر اس ملک کے بادشاہ کا نمایندہ، ترجمان اور امین ہوتا ہے اور جتنا ہی بڑا ملک ہوتا ہے اتنی ہی زیادہ اس کے سفیرکی عزت ہوتی ہے۔ سفیر کی زبان بادشاہ کی زبان ہوتی ہے۔ اسی طرح پیغمبر اللہ کا سفیر ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سفیر ہیں۔ اس لیے آپ کا فرمان اللہ کا فرمان ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَ مَا یَنۡطِقُ عَنِ الۡہَوٰی ؕ﴿۳﴾اِنۡ ہُوَ اِلَّا وَحۡیٌ یُّوۡحٰی ۙ﴿۴﴾ ؎ اور نہ آپ اپنی نفسانی خواہش سے باتیں بناتے ہیں بلکہ ان کا ارشاد خالص وحی ہے جو ان پر بھیجی جاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اللہ ہی کا حکم ہے۔ اس میں فرق کرنے والا یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو اللہ کے فرمان سے الگ سمجھنے والا یعنی آپ کے ارشادات کا انکار کرنے والا ایمان سے خارج ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں اہلِ ایمان سے فرماتے ہیں: وَ مَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ٭ وَ مَا نَہٰىکُمۡ عَنۡہُ فَانۡتَہُوۡا ۚ ؎ یعنی ہمارا رسول تمہیں جو کچھ دے اسے سر آنکھوں پر رکھ لو اور جس چیز سے روک دے اس سے رُک جاؤ۔ حضرت حکیم الامّت مجددِملّت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بیان القرآن میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ رسول تم کو جو کچھ دے دیا کریں وہ لے لیا کرو اور جس چیز سے تم کو روک دیں تم رک جایا کرو (اور یہی حکم ہے افعال و احکام میں بھی)۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان کی اجمالی معرفت کے لیے یہی انتساب کافی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللہِ؎ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ بظاہر تو یہ تین لفظ ہیں، محمد، رسول اور اللہ لیکن اس میں کس قدر عظمت چھپی ہوئی ہے، ذرا اس انتساب کو دیکھو کہ کس کے رسول ہیں، میری عظمت و جلال و کبریائی سے میرے رسول کی عظمتِ شان کو پہچانو کہ یہ میرے رسول ہیں اور رسول بھی کیسے کہ خاتم النبیّین ہیں، نبوت آپ پر ختم کر دی گئی۔ ------------------------------