خزائن القرآن |
|
ترجمہ: اور واقعی ہم کو معلوم ہے کہ یہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں اس سے آپ تنگ دل ہوتےہیں سو( اس کا علاج یہ ہے ) آپ اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کرتے رہیے اور نماز پڑھنےوالوں میں رہیے۔آیت فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ کے متعلق ایک نیا علمِ عظیم حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو کافروں کی طرف سے اس قدر غم پہنچا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّکَ یَضِیۡقُ صَدۡرُکَ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ اللہ تعالیٰ کا صرف نَعْلَمُ فرمانا ہی کافی تھا لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی تسلی کے لیے لام بھی تاکید کا اور قد بھی تاکید کا نازل کرکے فرمایا کہ اے محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)! ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کا سینہ غم سے گھٹ رہا ہے بوجہ ان نالائقوں کے نالائق اقوال سے۔ لہٰذا آپ کے غم کا علاج یہ ہے کہ فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ آپ سُبْحَانَ اللہ پڑھیے اور اپنے رب کی تعریف کیجیے جس نے آپ کو نبوت سے نوازا۔ یہاں فَسَبِّحْ کا جو حکم ہے اس میں کئی راز ہیں جن میں سے ایک راز اللہ نے میرے قلب کو عطا فرمایا کہ آپ کو جو یہ لوگ ظالم، مجنون اور پاگل کہہ رہے ہیں تو آپ ہماری پاکی بیان کیجیے کہ اللہ تعالیٰ پاک ہے اس عیب سے کہ پاگلوں کو نبوت عطا فرما دے، وہ ہرگز کسی پاگل اور جادوگر کو نبوت نہیں دے سکتا فَسَبِّحْ کے بعد بِحَمْدِ رَبِّکَفرمایا کہ ہماری تسبیح کے ساتھ ہماری حمد بھی بیان کیجیے کہ آپ پرا للہ تعالیٰ نے کتنا بڑا احسان فرمایا کہ آپ کو پیغمبر بنایا، اس عطائے نبوت پر ہماری حمد بیان کیجیے وَ کُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ اور نماز شروع کر دیجیے اور پوری نماز کو سجدہ سے تعبیر کیا اس کو بلاغت میں مجازِ مرسل کہتے ہیں یہاں تَسْمِیَۃُ الْکُلِّ بِاسْمِ الْجُزْءِ ہے اور سجدہ سے کیوں تعبیر کیا؟ اس لیے کہ سب سے زیادہ قرب سجدہ میںعطا ہوتا ہے کیوں کہ سجدہ میںبَیْنَ قَدَمَیِ الرَّحْمٰنِ بندہ کا سر رحمٰن کے قدموں پر ہوتا ہے جیسا کہ حدیث میں وارِد ہے۔ اور یہاں مجازِمرسل کیوں استعمال فرمایا؟ کیوں کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا دل غم زدہ تھا اور سجدہ میں قرب زیادہ عطا ہوتا ہے لہٰذا سجدہ کا حکم دے کر گویا یہ فرمایا کہ آپ میری چوکھٹ پر سر رکھ دیجیے جیسے باپ بیٹے سے کہتا ہے کہ بیٹا! جب تمہیں کوئی ستائے تو میری گود میں آ جایا کرو۔آیت فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَکے لطائفِ عجیبہ فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ کا راز جو اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا یہ شاید آپ کسی کتاب میں نہیں