خزائن القرآن |
|
اچھا خط لکھ دیا۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کی توفیق سے یہ نماز روزہ ہو رہا ہے لیکن ہمارا دل خوش کرنے کے لیے فرمایا کہ جنّت تمہارے اعمال کی جزا ہے تمہارے رب کی طرف سے جَزَآ ءًمِّنْ رَّبِکَلیکن اے میرے پیارے بندو! جَزَآ ءً کہہ رہا ہوں تمہاری شاباشی کے لیے مگر حقیقت میں یہ عطا ہے، میرا جزاء کہنا بھی عطا ہے، تمہارے عمل کے بدلہ میں میرا یہ لفظ جزاء بھی عطا ہے تمہارا دل خوش کرنے کے لیے۔ میرے شیخ کے علوم کو ذرا دیکھیے جن کے لیے حضرت حکیم الامت مجدد الملت تھانوی نے فرمایا تھا کہ آپ حاملِ علومِ نبوت بھی ہیں اور حاملِ علومِ ولایت بھی ہیں۔ حضرت پر علوم الہام ہوتے تھے۔ کیا علمِ عظیم ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جو کچھ ہم کو جزاء دیں گے وہ سب اللہ کی عطا ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اس موقف اور مسئلۂ سلوک کو کہ بعض نادان صوفی اللہ پاک کے انعامات کو اپنے مجاہدات کی طرف نسبت کرتے ہیں میں قرآنِ پاک سے مد لل کر کے پیش کرنا چاہتا ہوں مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کہ میں اپنے بزرگوں کی باتوں کو قرآن پاک کی دلیل سے یا حدیثِ پاک کی دلیل سے ثابت کر دوں۔ حضرت حکیم الامت نے اس مسئلۂ سلوک کے متعلق وہاں کوئی دلیل نہیں لکھی۔ یہی لکھا جو میں نے پیش کیا۔ اب دلیل پیش کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖجو اسلام سے مرتد ہو جائے گا تو ہمیں ایسے خبیثوں کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے اسلام سے جتنے لوگ چاہو بھاگ جاؤ اللہ کو تمہاری کوئی ضرورت نہیں ہے، تم محتاج ہو اللہ کے۔ لہٰذا اگر تم مرتد ہوتے ہو تو فَسَوۡفَ یَاۡتِی اللہُ بِقَوۡمٍ تو میں جلد سے جلد ایک قوم پیدا کر دوں گا۔ ’’ف‘‘داخل کر دیا فَسَوْفَ جس کے معنیٰ ہیں کہ بلاتاخیر میں ایک ایسی قوم پیدا کردوں گا یُحِبُّھُمْ جس سے اللہ تعالیٰ محبت فرمائیں گے وَیُحِبُّوْنَہٗاور وہ لوگ بھی اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے۔یُحِبُّوْنَہٗ پریُحِبُّھُمْ کی تقدیم کی ایک حکمت حضرت ثابت بنانی رحمۃ اللہ علیہ تابعی ہیں، خادم سے کہا کہ تسبیح لاؤ۔ پھر تسبیح پڑھنے لگے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو یاد فرما رہے ہیں۔ خادم نے پوچھا کہ حضور! آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ یاد فرما رہے ہیں؟ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں ارشاد فرمایا ہے فَاذْکُرُوْنِیْۤ اَذْکُرْکُمْ تم ہم کو یاد کرو ہم تم کو یاد کریں گے۔ لہٰذا میں تو ان کو یاد کر رہا ہوں تو وہ کیوں نہ مجھے یاد کریں گے۔ قرآن پاک غلط نہیں ہو سکتا، اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے فَاذْکُرُوْنِیْتم ہم کو یاد کرو اپنی اطاعت سے، ہم تم کو یاد کریں گے اپنی عنایت سے یعنی فَاذْکُرُوْنِیْ