خزائن القرآن |
|
رہا ہے اور ان کو دنیا کے عذاب سے بچا رہا ہے تو مسلمان کو کیوں نفع نہ دے گا۔ ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے اس آیت کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول مشکوٰۃ کی شرح مرقاۃ جلد نمبر۵ کتاب الاستغفار میں نقل فرمایا۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اے مسلمانو! اے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور تابعین! سن لو اور قیامت تک کے لیے سن لو کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے عذاب سے بچانے کے لیے دو امان نازل فرمائے تھے ۔ فَرُفِعَ اَحَدُھُمَاتو عذاب سے نجات کا ایک ذریعہ تو ہم سے اُٹھ گیا یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو دنیا سے اٹھا لیے گئے وَ بَقِیَ ثَانِیْھِمَااور دوسرا باقی ہے یعنی استغفار۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے رہو، گریہ و زاری کرتے رہو تو ان شاء اللہ!عذاب سے بچ جاؤ گے۔ جس سے بھی کوئی خطا ہو جائے دو رکعات توبہ پڑھ کر اللہ سے رو لو استغفارکر لو، جہاں جہاں آنسو لگ جائیں گے دوزخ کی آگ وہاں حرام ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کریم ہیں جب ایک جُز کو جنّت میں داخل کریں گے تو پورا جسم ہی جنّت میں داخل کر دیں گے۔ ان کے کرم سے یہ بعید ہے کہ چہرہ تو جنّت میں داخل کر دیں اور باقی جسم دوزخ میں ڈال دیں بس اگر گناہ ہو جائے تو فوراً اللہ سے معافی مانگیں اور بندوں کے حقوق میں کوتاہی ہوجائے تو بندوں سے معاف کرائیں،یہ نہیں کہ کسی کا مال مارلیا اور زبان سے کہہ رہے ہیں توبہ، یا اللہ توبہ، یا اللہ توبہ، اس وقت محض زبانی توبہ سے معافی نہیں ہو گی جب تک کہ اس کا مال واپس نہیں کریں گے، جب اس کا مال اس کو دے دیں گے تب معافی ہو گی۔آیت نمبر ۳۶ اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ؎ ترجمہ: اس کے متولّی سوائے متقیوں کے اور کوئی بھی اشخاص نہیں۔ ذکر اللہ کے ساتھ تقویٰ اختیار کرو۔ ولایت کی بنیاد نوافل پر نہیں ہے۔ اگر ایک شخص کوئی نفل نہیں پڑھتا، صرف فرائض، واجبات و سنّت مؤ کدہ ادا کرتا ہے لیکن ایک گناہ بھی نہیں کرتا یہ اللہ تعالیٰ کا ولی ہے اور اس کی دلیل قرآنِ پاک کی آیت ہے اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ اللہ تعالیٰ کے ولی کون ہیں؟ متقی بندے ہیں۔ ------------------------------